پاکستانی آرمی چیف غیر سیاسی اور پروفیشنل ہیں، امریکی رپورٹ

اپ ڈیٹ 30 اگست 2019
سی آر ایس نے فیصلہ کرنے کے عمل میں فوج کے کردار پر امریکی قانون سازوں کے لیے بریفنگ تیار کی — فائل فوٹو: رائٹرز
سی آر ایس نے فیصلہ کرنے کے عمل میں فوج کے کردار پر امریکی قانون سازوں کے لیے بریفنگ تیار کی — فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکی کانگریس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی پر فوج کا اثر و رسوخ نمایاں ہے تاہم اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کے آرمی چیف غیر سیاسی اور پروفیشنل ہیں۔

امریکی قانون سازوں کے لیے کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کی تیار کردہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی کہ جب واشنگٹن میں کشمیر کے تنازع سے متعلق خدشات زور پکڑ رہے ہیں۔

قبل ازیں گزشتہ ہفتے ہی امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا تھا کہ اگر کشمیر تنازع پر نظر نہ رکھی گئی تو یہ بحران دونوں ممالک کے درمیان ایک اور جنگ کی وجہ بن سکتا ہے اور چونکہ دونوں ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں لہٰذا اس کے اثرات سب کے لیے سنگین ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کے غیرمعمولی سربراہ ہیں، چین

واشنگٹن میں موجود پالیسی ساز کا ماننا ہے کہ کشمیر پر پاکستان کس طرح ردِ عمل ظاہر کرے گا اس کا تعین کرنے میں فوج فیصلہ کن کردار ادا کرے گی اور بظاہر اسی وجہ سے سی آر ایس نے فیصلہ کرنے کے عمل میں فوج کے کردار پر امریکی قانون سازوں کے لیے بریفنگ تیار کی۔

رپورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع ملنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’انہیں واضح طور پر پروفیشنل اور غیر سیاسی مانا جاتا ہے‘۔

رپورٹ کے مطابق حالانکہ فوج نے 72 سالوں میں 3 سویلین حکومتوں کو ختم کیا تاہم انہوں نے یہ ’واضح یا ضمنی صدارتی احکامات پر کیا‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کرپشن کے خاتمے اور ایسی فلاحی ریاست جو میعاری تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرے گی کا نعرہ بلند کر کے ’بہت سے نوجوان، شہری اور مڈل کلاس ووٹرز کو متحرک کیا‘۔

مزید پڑھیں: پاکستانی فوجی جسمانی فٹنس میں بہترین، آرمی چیف

تاہم ان کوششوں کا آغاز ملک کے شدید مالی بحران، حکومتی سادگی اور غیر ملکی قرضے لینے کی ضرورت سے ہوا۔

سی آر ایس کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے فوج کے ساتھ اچھے مراسم ہیں اور ’زیادہ تر تجزیہ کار کی نظر میں پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کا سیکیورٹی اور خارجہ پالیسز پر غالب اثر رسوخ برقرار ہے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ برس ہونے والے عام انتخابات نے پاکستان کی سیاست پر 2 دہائیوں سے زائد جاری 2 خاندانی جماعتوں کے غلبے کو ڈرامائی طور پر ختم کردیا اور اس کے مقابلے پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی زیادہ نشستیں حاصل کیں‘۔

اس سے قبل ایک رپورٹ میں سی آر ایس نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا تھا کہ دہشت گردی، افغانستان، جوہری عدم پھیلاؤ، بھارت، جمہوریت، انسانی حقوق اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے امریکا کے وسیع تر مفادات پاکستان میں داؤ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاک فوج کے تربیتی پروگرام میں کٹوتی کردی

رپورٹ میں خطے میں نئے جوہری ہتھیاروں کی تنصیب، چین کے ساتھ پاکستان کی قریبی اسٹریٹجک اور اقتصادی پارٹنر شپ پر تحفظات کا اظہار اور اسلام آباد کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں تعاون پر زور دیا تھا۔

رپورٹ میں پاکستان کے اقتصادی اور مالی بحران کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ مہنگائی کی بلند شرح، بے روزگاری اور بعض اوقات خوراک، پانی اور توانائی کی شدید قلت کے ساتھ ایک غریب ملک ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک کی اقتصادی نمو حالیہ سالوں کے دوران اچھی رہی لیکن آبادی میں اضافے کی رفتار کے حوالے سے کم ہے۔


یہ خبر 30 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں