حب ندی میں نہاتے ہوئے ایک ہی خاندان کے 5 افراد ڈوب گئے

حب ندی میں ڈوبنے والے افراد کی لاشیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئیں — فوٹو: ڈان نیوز
حب ندی میں ڈوبنے والے افراد کی لاشیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئیں — فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے علاقے حب میں ندی میں نہاتے ہوئے ایک ہی خاندان کے 5 افراد ڈوب گئے۔

واقعہ سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقے حب میں ماہی گاڑی کے مقام پر پیش آیا۔

پولیس کے مطابق انہیں کریش کارخانے کے عملے نے کچھ افراد کے حب ندی میں ڈوبنے کی اطلاع دی تھی جس پر ریسکیو کا عملہ اور پولیس موقع پر پہنچی اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔

مزید پڑھیں: گڈانی: پکنک پوائنٹ پر نہاتے ہوئے خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد ڈوب گئے

ایس ایچ او ساکران کے مطابق ریسکیو عملے نے 4 افراد کی لاشیں حب ندی سے نکال لیں جبکہ ایک 4 سالہ بچی کی لاش کی تلاش کا کام جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ندی میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں میں 34 سالہ خاتون، 13 سالہ اور 4 سالہ دو لڑکیاں اور ایک 20 سے 28 سالہ مرد شامل ہے۔

خیال رہے کہ متاثرہ خاندان کا تعلق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں خیر آباد سے تھا جو پکنک منانے کے لیے حب ندی آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے ساحلوں پر داخلے، نہانے پر پابندی

اس سے قبل جون 2018 میں بلوچستان کے علاقے حب میں ساحلِ سمندر گڈانی کے پکنک پوائنٹ پر نہاتے ہوئے خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد ڈوب گئے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی کے شہریوں کی بڑی تعداد گرمی اور اسکول کی تعطیلات کے باعث پکنک منانے کے لیے بلوچستان کے ساحل سمندر گڈانی اور حب ڈیم یا حب ندی کا رخ کرتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 02, 2019 10:28pm
کراچی کے شہریوں کی بڑی تعداد گرمی اور اسکول کی تعطیلات کے باعث پکنک منانے کے لیے بلوچستان کے ساحل سمندر گڈانی، حب ڈیم یا حب ندی کا رخ کرتی ہے، اسی طرح شہری حب ڈیم سے کراچی کو پانی پہنچانے کی نہر میں پکنک کی غرض سے نہانے کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ضلع غربی کو چاہیے کہ وہ پینے کی پانی کی نہر میں لوگوں کو نہانے سے روکے اور دوسرے مقامات پر پکنک ماننے والوں کو حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے مثلاً ان کے لیے لائف جیکٹ کا استعمال لازمی ہو۔ ایک اور بات حالیہ بارش کے بعد سے ضلع غربی میں (منگھوپیر اور حب ڈیم کے آس پاس) کئی مقامات پر بنے ڈیموں میں جمع پانی سے چوری کی ٹینکر سروس شروع کردی گئی ہیں اور اسی طرح واٹر بورڈ کی نہر اور لائنوں سے سے بھی ٹینکر والے دھڑلے سے پانی چوری کررہے ہیں، اس کا علم مقامی پولیس، واٹر بورڈ کے عملے کو ہے مگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ہیں۔ واٹربورڈ کے انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ نے معلوم و نامعلوم وجوہ کی بنا پر یہاں اپنی کارروائیاں بند کردیں ہیں، چوری کی وجہ سے کئی علاقوں میں پانی کا بحران ہیں۔ انتظامیہ اور واٹربورڈ کو کارروائی کرنی چاہیے۔