اے آر وائی پر ٹیکس چوری کا الزام، 99 کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2019
ایل ٹی یو نے اے آر وائی کو ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ایل ٹی یو نے اے آر وائی کو ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: لارج ٹیکس پیئرز یونٹ (ایل ٹی یو) کراچی نے اے آر وائی کمیونکیشنز (اے آر وائی) کو میڈیا ہاؤس کی جانب سے 2013 میں 'غلط معلومات فراہم کرنے، حقائق چھپانے اور استثنیٰ کے غلط استعمال' سے ٹیکس چوری کرنے کی درخواست پر 99 کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں مبینہ ٹیکس چوری ایسے وقت میں سامنے آئی جب اے آر وائی نے پہلے ہی ایل ٹی یو کے انکم ٹیکس سے متعلق نتائج کو چیلنج کر رکھا تھا۔

ایل ٹی یو کراچی کے چیف کمشنر نے ڈان کو بتایا کہ 'ٹیکس محکمے نے جب ٹیکس دہندہ کی جانب سے جمع کروائے گئے دستاویزات اور بیانات میں بے ضابطگیاں دیکھیں تو تمام قانونی چارہ جوئی مکمل کرنے کا حکم دیا'۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا سائٹس کا زیادہ استعمال کس حد تک نقصان دہ؟

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ ٹیکس دہندگان کی تفصیلات عوام میں عیاں نہیں کرسکتے'، تاہم ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'یہ کیس اپیل کے مرحلے پر ہے چونکہ ٹیکس دہندہ نے ایل ٹی یو نتائج کو چیلنج کردیا ہے، اس لیے میں اس پر رائے نہیں دے سکتا'۔

خیال رہے کہ رواں سال 30 جون کو ایل ٹی یو کراچی نے 82 صفحات پر مشتمل احکامات جاری کیے تھے، جس میں اے آر وائی کی مجموعی آمدنی 2 ارب 80 کروڑ 40 لاکھ روپے بتائی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ٹی وی نیٹ ورک کو 99 کروڑ 19 لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، صارفین کے انٹرنیٹ پر عدم اعتماد کی بڑی وجہ

اے آر وائی کو 30 جولائی تک یہ رقم ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا، تاہم ٹی وی نیٹ ورٹ نے انکم ٹیکس (اپیل)، زون-1، کراچی میں اس کے خلاف اپیل دائر کردی تھی۔

دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ اے آر وائی کمیونکیشنز کے خلاف کوئی نئی ٹیکس کارروائی نہیں کی جارہی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ معاملہ کمشنر کے پاس ہے اور ہر ٹیکس دہندہ کو یہ حق ہے کہ فیصلے کو اپیل میں چیلنج کرسکے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 03, 2019 11:12pm
اے آر وائی چینل پاکستانی چینلوں کی فہرست میں دوسرے درجے میں آتا ہے، انھوں نے بظاہر کروڑوں روپے کا ٹیکس چوری کیا، جس کا ایک مطلب یہ ہے کہ انھوں نے اربوں روپے کمائے۔ باقی چلنے والے چینلز بھی اسی طرح کما ہی رہے ہیں ورنہ تو بند ہوجاتے۔ جب یہ کمارہے ہیں تو پھر ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیوں نہیں کیا جاتا، یہاں تک کہ عید کے دن بلا کر اوور ٹائم نہیں دیا گیا۔ 11 ماہ بعد بغیر تنخواہ میں اضافے کے نیا کنٹریکٹ تھما دیا جاتا ہے۔ ویج بورڈ بھی اب تک لاگو نہیں کیا گیا۔ یہ چینلز کے نام پر بہت بڑا دھبہ ہیں اسی طرح ویج بورڈ کے رٹائرڈ جج سربراہ اور فردوس عاشق اعوان صاحبہ نے بھی ویج بورڈ لاگو نہ کرنے کا نوٹس نہیں لیا۔