پاکستان ریلوے میں قرعہ اندازی کے ذریعے بھرتیوں کا آغاز

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2019
پہلی مرتبہ اس طرح بھرتیوں کا آغاز کیا گیا جس پر تنقید بھی سامنے آئی —فائل فوٹو: اے ایف پی
پہلی مرتبہ اس طرح بھرتیوں کا آغاز کیا گیا جس پر تنقید بھی سامنے آئی —فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: پاکستان ریلوے نے تنقید کے باوجود اپنے محکمے میں قرعہ اندازی کے ذریعے بھرتیوں کے عمل کا باقاعدہ آغاز کردیا۔

پاکستان ریلوے میں بی پی ایس گریڈ ایک سے 5 تک کی نشستوں پر قرعہ اندازی کا یہ عمل پہلی مرتبہ ہوا، یہ عمل اس نوٹیفکیشن کے تناظر میں ہوا، جو وزیراعظم عمران خان کے احکامات پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 17 جون کو سرکاری ملازم (تقرری، ترقی اور منتقلی) 1973 کے قوانین (ترمیم) کے تحت جاری کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق، سرکاری ملازمین (تقرر، ترقی اور منتقلی) قواعد 1973 میں مذکورہ لفظ 'بیسس' کے بعد 'قرعہ اندازی کے ذریعے' کے الفاظ شامل کردیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے نے گرین لائن ٹرین کے کرایوں میں اضافہ کردیا

کابینہ میں کیے گئے فیصلے کی روشنی میں جاری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ 'قواعد 16 میں مذکورہ لفظ 'بیسس' اور 'قرعہ اندازی کے ذریعے' شامل کیا جائے گا'۔

اسی طرح قواعد 14 اور 15 میں بھی دیگر ترامیم کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں ریلوے حکام کی جانب سے اس عمل کو چھپا کر رکھا گیا خاص طور پر اسے میڈیا سے چھپایا گیا۔

تاہم اس حوالے سے پاکستان ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ عامر نثار چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ 'ہماری وزارت کی جانب سے جاری ہونے والی عام ہدایات کے مطابق ہم نہیں سمجھتے تھے کہ ان بھرتیوں کے نئے عمل کی کوریج کے لیے میڈیا کو بلایا جائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'قرعہ اندازی کا عمل شفاف تھا، جسے کئی امیدواروں نے دیکھا جبکہ ہم نے لاہور میں ہونے والی 2 گھنٹے طویل قرعہ اندازی کی ایک ویڈیو بھی بنائی'، تاہم انہوں نے وعدہ کیا کہ اگلی قرعہ اندازی کے لیے صحافیوں کو مدعو کیا جائے گا۔

عامر چوہدری نے کہا کہ 'اگرچہ ہمارے پاس اعلیٰ حکام کی جانب سے ہدایات نہیں تھیں کہ اس طرح کے ایونٹس کو کور کرنے کے لیے میڈیا کو بلائیں تاہم 4 ستمبر اور بعد میں ہونے والی قرعہ اندازی میں صحافی آسکتے ہیں'۔

دوسری جانب جب ڈان نے آئینی ماہرین سے قرعہ اندازی کے ذریعے بھرتیوں کے عمل سے متعلق بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ آئین میں بیان کردہ بنیادی حقوق کے منافی ہے اور ملازمت کے لیے صحیح فرد کے انتخاب کے لیے انٹرویو کے طریقے کا عمل لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرعہ اندازی کا طریقہ کار اس کی شفافیت پر شک و شبہات پیدا کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی ریلوے لائنز اور ان کی کہانیاں

ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں پاکستان ریلوے نے ہیلپر، سویپر اور کلینر کی پوزیشنز کے لیے درخواست دینے والے کئی شارٹ لسٹڈ امیدواروں کی قرعہ اندازی شروع کی۔

پھر کاغذ کی پرچیوں پر ان شارٹ لسٹڈ امیدواروں کے نام لکھے گئے جو پہلے مہارت اور تندرستی کے ٹیسٹ پاس کرچکے تھے، پھر ان پرچیوں کو امیدواروں، ریلوے کے جنرل منیجر اور ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں ڈبوں میں ڈالا گیا۔

عامر نثار کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ڈبوں کو ہلایا گیا اور پھر ایک، ایک کرکے اس میں سے پرچیاں نکالی گئیں، انہوں نے بتایا کہ 'اس طریقہ کار سے ہم نے قرعہ اندازی کے عمل کو مکمل کیا اور کامیاب امیدواروں کی فہرستیں آویزاں کردیں'۔

عامر نثار چوہدری کا کہنا تھا کہ 'آسان الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ حتمی انٹرویو کے عمل کو قرعہ اندازی سے تبدیل کردیا گیا'۔


یہ خبر 03 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں