کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی آئی ہے، مشیر خزانہ

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2019
عبدالحفیظ شیخ وفاقی وزرا کے ہمرا پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
عبدالحفیظ شیخ وفاقی وزرا کے ہمرا پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو درست سمت گامزن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برآمدات کو بڑھا کر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی لائی گئی ہے۔

اسلام آبادمیں وفاقی وزراکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ‘وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پوری معاشی ٹیم کوشش کررہی ہے کہ اس ملک کی اقتصادی صورت حال کو بہتر کی جائے اور خصوصی طور پر پاکستانی عوام کی زندگی میں خاطر خوا بہتری لائی جائے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب یہ حکومت بنی تو بڑی دقت والی صورت حال تھی، پاکستان کے قرضے 30 ہزار ارب سے زیادہ تھے اور ساتھ ہی ساتھ برآمدات اور درآمدات میں خلا بہت بڑھ گیا تھا تو پہلے سال میں کوشش کی گئی کہ استحکام دیا جائے’۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ‘آئی ایم ایف سے پروگرام کیا گیا جس کو ساری دنیا میں سراہا گیا، ساتھ ہی ساتھ ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ہمارے خصوصی دو طرفہ دوستوں سے معاشی تعلقات میں اضافہ کرکے اس صورت حال کو بہتر کیا گیا’۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کا گیس انفرااسٹرکچر سرچارج سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ

حکومت اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘معاشی پالیسیاں بنائی گئیں جس میں امپورٹس میں کمی کرکے کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفسٹ کو بہتر کیا گیا، پھر ایک ایسا بجٹ لایا گیا جس میں ایکسپورٹر پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا اور کمزور طبقے کے بجٹ میں سو فیصد اضافہ کیا گیا یعنی ایک سو سے 192 ارب روپے رکھے گئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ملک کی معیشت کو چلانے میں سب سے بڑا ہاتھ نجی شعبے کا ہے جس کو زبردست مراعات دی گئیں، ان کے لیے بجلی، گیس اورقرضوں میں سبسڈی دی گئی اور اقتصادی زونز بنانے کی پروگرام شروع کیے گئے اور بجلی کی سپلائی کو بہتر کیا گیا تاکہ ملک کے اندر روزگا پیدا کرسکے اور برآمدات میں اضافہ کیا جاسکے’۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ‘کفایت شعاری کا زبردست کا پروگرام اپنایا گیا جس کے تحت سول حکومت کے اخراجات میں 50ارب روپے کمی کی گئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج کے اخراجات کو منجمد کیا گیا، بڑے جو لوگ ہیں، جنرلز ہوں یا حکومت کے سیکریٹریز ہوں ان کی تنخواہوں کو منجمد کیا گیا، کابینہ کی تنخواہیں گرائی گئیں اور کوشش کی گئی کہ ایسا نظام ہو جس میں کفایت شعاری ہو اور اخراجات میں کمی ہو ’۔

یہ بھی پڑھیں:گیس کے بلوں کی حتمی تاریخ میں اضافے کا اعلان

مشیر خزانہ نے کہا کہ ‘جن علاقوں میں ترقی نہیں ہوسکی ہے ان کو اضافی رقم دی گئی ہے، قبائلی علاقوں کی ترقی کیلیے 150ارب روپے رکھے گئے تاکہ وہاں بھی پاکستان کے دیگر علاقوں کی بنیادی سہولیات دی جائیں’۔

برآمدات میں اضافہ

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومت کی حالیہ مہینوں کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ‘برآمدات پچھلے سال کے مقابلے میں بڑھی ہیں، جولائی میں یہ دو اعشاریہ دو تین ارب ڈالر تھا جو پچلے سال دو اعشاریہ صفر ایک ارب تھا اور یہ ایک اچھی چیز ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘درآمدات میں کمی آئی جو 4 اعشاریہ ایک ارب تھی لیکن پچھلے سال یہی ساڑھے پانچ ارب تھا جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73فیصد کمی آئی جو ایک بنیادی نمبر ہے’۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ‘جولائی اگست کے دوران 580ارب ریونیو جمع کیا گیا پچھلے سال پہلے دو ماہ میں 509 ارب تھا گویا ریونیو کی مد میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان میں پچھلے سال 19 لاکھ لوگ ٹیکس دہندگان تھے لیکن ہماری حکومت میں یہ تعداد 25 لاکھ تک پہنچائی گئی یعنی 27 فیصد تک برھایا گیا’۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ تصدیق شدہ سیلز ٹیکس ریفنڈ جتنے بھی پرانے ہوں ان کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں 10 ہزار شامل ہیں اور 2015 سے جو اٹکے ہوئے تھے وہ فوری ریفنڈ کردیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس میں درمیانی طبقے کے جتنے بھی ریفنڈ پھنسے ہوئے ہیں ان کو مکمل واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 2015 سے اب تک جس نے بھی دعویٰ کیا ہے اس کو واپس کردیا جائے گا جو ایک لاکھ روپے تک ہے اور آنے والے مہینوں میں بڑے ٹیکس دہندگان کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نظام میں برآمدکنندگان کو ریفنڈ میں دقتیں آرہی تھیں ، جس پر ہم نے فیصلہ کیا کہ ایسا نظام لائیں گے جس میں کوئی مداخلت نہیں کرسکے گا اور کوئی رپورٹ یا تصدیق کا سلسلہ نہیں ہوگا بلکہ ایف بی آر کے ذریعے ہوگا اور برآمدکنندگان کو فوری طور پر ہر مہینے کی 16تاریخ کو ٹیکس ریفنڈ کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ نظام 23 اگست سے نافذالعمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس پروگرام کو ہم فاسٹر کا نام دے رہے ہیں’۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ سیلولر کمپنیوں اور حکومت کے درمیان ایک کنفیوژن تھی اور یہ معاملہ عدالت میں ہے لیکن گزشتہ ایک دو روز میں سیلولر کمپنیوں نے حکومت کو 70ارب روپے دیے ہیں اور عدالت سے فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو مزید اضافہ ہوگا۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پروجیکٹس کے حوالے سے حکومت کی سب سے بڑی فیصلہ سازی باڈی ایکنک نے 579ارب روپے کے منصوبے منظور کیے جس میں خاص بات زراعت کے شعبے کے لیے 250 ارب رکھے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بڑھوتری کے لیے جو2.4 فیصد کا ہدف رکھا ہے اور مجھے یقین ہے ہم اس کو نہ صرف آرام سے حاصل کریں گے بلکہ اس سے کافی بہتر کارکردگی دکھائیں گے جس کی ایک خاص وجہ زراعت پر توجہ ہے کیونکہ گزشتہ پانچ سال میں زرعی شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

زراعت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘پانچ سال کے دوران زرعی شعبے میں ترقی نہیں ہوئی بلکہ منفی تھی لیکن توقع ہے کہ زرعی شعبے میں ترقی ساڑھے تین فیصد ہوگی’۔

گردشی قرضوں میں کمی

مشیرخزانہ نے کہا کہ ‘ہم نےخصوصی طور پر سرکاری منصوبوں کا فیصلہ کرنے کے انداز میں بڑی تبدیلی لائی ہے، پہلے تین ارب سے زائد کے ہر منصوبے کو ایکنک میں لایا جاتا تھا لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ دس ارب سے بڑا پراجیکٹ ایکنک میں آئے ورنہ اس کو وہاں لانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ نچلی سطح پر فیصلہ کیا جائے ، دو سے لے کر 10 ارب تک ہم نے سی بی ڈبلیو پی کے حوالے کردیا تاکہ منصوبوں کی منظوری میں تیزی ہو’۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ‘توانائی کے شعبے میں 8 ماہ کے اندر 120 ارب کے ریونیو میں اضافہ کیا گیا اور 100 ارب روپے بچائے گئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کی معیشت میں گردشی قرضے بڑے مسئلہ رہے ہیں جس میں 38 ارب روپے کا اضافہ ہورہا تھا لیکن ابھی جولائی میں 10 ارب روپے تک آگئی اور 28 ارب بچائے گئے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ اس کو صفرتک لے جایا جائے’۔

تبصرے (1) بند ہیں

SHAHID SATTAR Sep 04, 2019 08:49pm
The current account deficit will be decreasing further in between two to three hundred percent within the current fiscal year. All is well and honey and milk are getting ready to be flowed down the streets of the cities around the country.