لندن: کشمیر ریلی میں بھارتی سفارت خانے کو ’نقصان‘ پہنچنے پر 2 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2019
بھارتی مشن نے کہا تھا کہ ’پرتشدد‘ احتجاج میں ہائی کمشین کو نقصان پہنچایا گیا—فائل فوٹو: عاتکہ رحمٰن
بھارتی مشن نے کہا تھا کہ ’پرتشدد‘ احتجاج میں ہائی کمشین کو نقصان پہنچایا گیا—فائل فوٹو: عاتکہ رحمٰن

لندن: برطانوی دارالحکومت میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر مقبوضہ کشمیر سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاج کے سلسلے میں 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے سلسلے میں وادی میں نافذ کرفیو کو ایک ماہ مکمل ہونے پر رواں ماہ 3 ستمبر کو ’کشمیر فریڈم مارچ‘ کے نام سے لندن میں احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔

لندن کے پارلیمنٹ اسکوائر پر 5 ہزار سے زائد مظاہرین جمع ہوئے اور انہوں نے وادی میں بھارتی فورسز کے ظلم و جبر کے خلاف بھارتی ہائی کمیشن کی جانب مارچ کیا تھا۔

لندن کے میئر کے ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میئر پرامن اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کرنے کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ایک چھوٹے سے طبقے کی جانب سے کی گئی اشتعال انگیز اور غیر قانونی سرگرمی کی مذمت کی۔

میئر کی جانب سے یہ بیان مودی مخالف مارچ کے ایک روز بعد دیا گیا جس میں پاکستان اور کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی نعرے لگائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لندن: کشمیریوں کے حق میں ہزاروں افراد کا بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج

مذکورہ احتجاج کا انتظام جموں اینڈ کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) نے کیا تھا، میئر لندن نے احتجاج کے دوران بھارتی ہائی کمشین کی عمارت کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات کی مذمت کی۔

اس حوالے سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بھارتی مشن نے کہا تھا کہ ’پرتشدد‘ احتجاج میں ہائی کمیشن کو نقصان پہنچایا گیا۔

جس کے جواب میں میئر لندن صادق خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس ناقابلِ قبول رویے کی مذمت کرتا ہوں اور کارروائی کے لیے یہ معاملہ میٹرو پولیٹن پولیس کے سامنے بھی اٹھایا گیا ہے‘۔

اس کے ساتھ بھارتی ہائی کمیشن نے ایک تصویر بھی شیئر کی تھی جس میں ایک شیشہ چٹخا ہوا اور بظاہر ایک کھڑکی انڈوں سے آلودہ نظر آرہی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج پر مودی کی برطانوی وزیراعظم سے شکایت

احتجاج کے بعد میٹرو پولیٹن پولیس نے بتایا تھا کہ پاکستانیوں اور بھارتیوں کے مابین جھڑپ کے بعد 4 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف لندن میں بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے مظاہروں پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے شکایت کی تھی۔

برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اپنی گفتگو میں نریندر مودی نے ایک بڑے ہجوم کے ہاتھوں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر یومِ آزادی پر ہونے والے تشدد اور توڑ پھوڑ کا حوالہ دیا‘۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم بورس جانسن نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ہائی کمیشن، اس کے عملے اور وہاں آنے والے افراد کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: لندن: ہزاروں افراد کا کشمیریوں کے حق میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج

دوسری جانب جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے صدر تحسین گیلانی کا کہنا تھا کہ احتجاج زیادہ تر ’پر امن اور کامیاب‘ تھا لیکن سیکیورٹی رضاکاروں نے آزاد کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو تقریر کرنے سے روکا اور جب انہیں مزاحمت کی تو انہیں پیچھے دھکیلا۔


یہ خبر 5 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں