بلوچستان، خیبرپختونخوا میں مزید پولیو کیسز سامنے آگئے

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2019
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ دونوں متاثرہ بچوں کو ایک مرتبہ بھی پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے — فائل فوٹو/اے پی
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ دونوں متاثرہ بچوں کو ایک مرتبہ بھی پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے — فائل فوٹو/اے پی

اسلام آباد: بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پولیو کے مزید 2 کیسز سامنے آنے کے بعد رواں سال ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 60 ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیو کیسز کی تعداد گزشتہ سال سے 5 گنا زیادہ اور اس سے پچھلے سال سے 7.5 گنا زیادہ ہے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے پولیو وائرولوجی لیبارٹری کے حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے گلستان سے ایک پولیو کیس سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا، رواں سال تعداد 45 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ 'پولیو وائرس سے متاثر ہونے والے 17 ماہ کے بچے کو ایک مرتبہ بھی انسداد پولیو مہم کے دوران قطرے نہیں پلائے گئے کیونکہ اس کے چچا اور دادا مذہبی بنیادوں پر پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر رہے تھے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'بدقسمتی سے ہمیں اس علاقے میں سنگین مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور رواں سال اپریل میں یہاں 2 خواتین پولیو رضاکاروں کا قتل بھی کیا گیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم اس معاملے پر فوج کی معاونت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس علاقے میں ویکسینیشن کو یقینی بنایا جاسکے'۔

حکام کا کہنا تھا کہ ایک اور کیس خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت سے سامنے آیا جہاں 5 ماہ کی بچی میں وائرس کی تشخیص کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا، سندھ میں 5 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

ان کا کہنا تھا کہ 'تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ بچی کے والدین نے پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کردیا تھا اور ان کے گھر میں مارکر موجود تھا جس سے وہ مہم کے پہلے روز ہی بچی کو نشان لگادیا کرتے اور یہ ظاہر کرتے تھے کہ بچی کو دوا پلائی جاچکی ہے'۔

وزیر اعظم کے ترجمان برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے ان دونوں پولیو کیسز کی تصدیق کی۔

خیال رہے کہ پولیو وائرس نہایت خطرناک وائرس ہے جو 5 سال کے کم عمر کے بچوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔

یہ دماغ پر حملہ کرتے ہوئے جسم کو کام کرنے سے روکتا ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

پولیو کا کوئی علاج نہ ہونے کی وجہ سے اس کی ویکسین ہی بچوں کو اس مرض سے بچانے کا واحد ذریعہ ہے، جب بھی 5 سال سے کم عمر بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو اس کی وائرس سے تحفظ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ 2017 میں صرف 8 اور 2018 میں صرف 12 پولیو کیسز سامنے آئے تھے۔

رواں سال ملک میں سامنے آنے والے 60 پولیو کیسز میں سے 45 کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے جبکہ سندھ اور پنجاب میں 5، 5 کیسز سامنے آئے اور بلوچستان میں 5 کیسز سامنے آئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں