وزیراعظم آفس نے 27 وزارتوں کو ریڈ لیٹر جاری کردیا

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2019
ریڈ لیٹر میں 9 ستمبر کی آخری ڈیڈلائن بھی دے دی گئی — فائل فوٹو: پی ٹی آئی
ریڈ لیٹر میں 9 ستمبر کی آخری ڈیڈلائن بھی دے دی گئی — فائل فوٹو: پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دوران پہلی مرتبہ وزیراعظم آفس نے ریکارڈ کی عدم فراہمی پر وزارتوں کو ریڈ لیٹر جاری کردیئے۔

وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ہونے والا ریڈ لیٹر 27 وزارتوں کے سیکریٹریز کو جاری کیا گیا جو آخری وارننگ اور ناپسندیدگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

حالیہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ریڈ لیٹر جاری ہوا — فوٹو: ثنااللہ
حالیہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ریڈ لیٹر جاری ہوا — فوٹو: ثنااللہ

خیال رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران وزیراعظم آفس سے پہلی مرتبہ ریڈ لیٹر جاری ہوا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم آفس نے وزارتوں سے خالی اسامیوں اور ان کی بھرتیوں سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں۔

وزیراعظم آفس نے مذکورہ تفصیلات کے لیے ریڈ لیٹر جاری کرتے ہوئے 9 ستمبر کی آخری ڈیڈلائن بھی دے دی۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری سمیت کئی وزرا کے قلمدان تبدیل

اس حوالے سے وزیراعظم آفس کا کہنا تھا کہ ریڈلیٹر وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ پر اثر ڈالے گا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ تمام متعلقہ وزارتیں ہر سطح پر خالی اسامیوں اور پھر ان کی بھرتیوں سے متعلق رپورٹ جمع کروائیں۔

علاوہ ازیں وزیراعظم آفس نے ہدایت کی کہ ترقیوں کے اہل ہونے کے باوجود ترقیاں نہ ملنے والے افسران کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔

وزیراعظم آفس نے گزشتہ 3 ماہ سے زیر التوا سرکاری ملازمین کے خلاف انضباطی کارروائی سے متعلق تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت اطلاعات سے ایم ڈی پی ٹی وی کے تقرر کے اختیارات لے لیے گئے

ریڈ لیٹر میں وزارتوں کے پاس موجود متروکہ شدہ گاڑیاں، مشینری اور دیگر ساز و سامان کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں وفاقی کابینہ نے ہر 3 ماہ بعد وزارتوں کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اُس وقت وزیراعظم آفس ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کابینہ کے خصوصی اجلاس میں 26 وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، جبکہ مزید وزارتوں کا جائزہ لینے کے لیے تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہر وزارت کو عملدرآمد کے لیے 5 سالوں پر محیط مخصوص اسٹرٹیجک پلان کی تیاری کا ہدف دیا جائے گا، تاکہ کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنایا جا سکے۔

خیال رہے کہ رواں برس وفاقی کابینہ میں تبدیلی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ’جو کام نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا۔‘

تبصرے (0) بند ہیں