’جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے کیلئے چین اہم کردار ادا کرسکتا ہے‘

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2019
پینٹا گون کے عہدیدار  رینڈل شرائیور نے پاکستانی سفارت خانے میں یومِ دفاع کی تقریب سے خطاب کیا—تصویر:اے ایف پی
پینٹا گون کے عہدیدار رینڈل شرائیور نے پاکستانی سفارت خانے میں یومِ دفاع کی تقریب سے خطاب کیا—تصویر:اے ایف پی

واشنگٹن:امریکا کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ نئی دہلی کی جانب سے کشمیر کے الحاق کے فیصلے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے میں چین تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارت خانے میں یومِ دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون سیکریٹری دفاع رینڈل شرائیور نے کہا کہ امریکی اور پاکستانی فوج کے درمیان تعلقات ’ہمارے رشتے کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے‘۔

دوران خطاب چین برصغیر میں نئی جنگ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے سے متعلق سوال پر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہم دیکھیں گے کہ اگر چین اس میں کوئی تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے، جبکہ وہ یقینی طور پر اس کا انتخاب کرسکتے ہیں کیونکہ وہاں ان کے مفادات ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور امریکا کو محتاط تعلقات برقرار رکھنے ہوں گے، جیمز میٹس

رینڈل شرائیور جو پینٹاگون میں ایشیا پیسیفک خطے کے معاملات دیکھتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے میں امریکا اور چین میں اثر و رسوخ کا مقابلہ ہے۔

خیال رہے کہ ایشیا پیسیفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے کے مقصد سے امریکا نے بھارت کو اتحادی بنایا تھا، جس سے واشنگٹن اور نئی دہلی میں بڑھتی ہوئی قربت کی وضاحت ہوتی ہے۔

امریکی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں چین کے لوگ بہت سے طریقوں سے امریکا کے ساتھ مقابلے میں ہے اور وہ کئی طرح سے اثر انداز ہوسکتے ہیں، جس میں زیادہ تر انڈو پیسفک بحری معاملات ہیں جبکہ چین نے بھی ہمارے ساتھ مسابقتی پوزیشن کا انتخاب کیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر خود حل کرسکتے ہیں، امریکی صدر

انہوں نے واشنگٹن جنوبی ایشیا میں کشیدگی کس طرح کم کرسکتا ہے سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ کسی بھی طرح کا اختلاف، سیاسی اختلاف مذاکرات کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے اور ہم تمام فریقین کو یہ پیغام بھیجتے رہیں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت جن کے درمیان کشمیر کے معاملے پر 3 جنگیں ہوچکی ہیں اور وہ اسی مسئلے پر ایک اور جنگ کریں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ صورتحال پرامن رہے اور تمام معاملات سفارتی کوششوں سے حل کیے جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ہماری خواہش اور توقع ہے کہ معاملات پُرامن حل ہوجائیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کشمیر سے متعلق اقدام کو اندرونی معاملہ قرار دیتا ہے، امریکا

امریکی معاون سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں موجود سینئر قیادت جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنے کی کوششوں کی سربراہی کررہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یقینی طور پر وہاں کے عوام کے ساتھ برتے جانے والے سلوک کے حوالے سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں