چکن زیادہ کھانے کی عادت کینسر کا خطرہ بڑھائے، تحقیق

09 ستمبر 2019
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

چکن دنیا میں سب سے زیادہ کھائے جانے والا گوشت ہے مگر یہ کینسر کا شکار بھی بناسکتا ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ چکن کھانے کی عادت خون کے کینسر اور مردوں میں مثانے کے کینسر کا شکار بناسکتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران 4 لاکھ 75 ہزار سے زائد درمیانی عمر کے افراد کی غذائی عادات کا جائزہ 2006 سے 2014 تک لیا گیا۔

تحقیق کے دوران ان افراد کی غذاﺅں کے ساتھ ان امراض کا تجزیہ بھی کیا گیا جن کے وہ شکار ہیں اور ان میں سے 23 ہزار میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔

تحقیق کے مطابق چکن کھانے کی عادت اور خون و مثانے کے کینسر کے درمیان تعلق موجود ہے۔

اس تحقیق میں یہ دعویٰ تو کیا گیا کہ چکن کھانے سے مخصوص اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کی وجہ کیا ہے۔

تاہم محققین کے مطابق اس کے متعدد عناصر ہوسکتے ہیں جیسے چکن کو پکانے کا طریقہ وغیرہ۔

اب تک چکن کو سرخ گشت کا صحت بخش متبادل تصور کیا جاتا تھا، سرخ گوشت کا بہت زیادہ استعمال بھی مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

اس تحقیق کے محققین نے تسلیم کیا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ چین اور کینسر کے درمیان تعلق کی وضاحت ہوسکے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف ایپڈیمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ میں شائع ہوئے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب زیادہ چکن کھانے کے منفی اثرات کی بات سامنے آئی ہو۔

رواں برس جون میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سفید اور سرخ گوشت کا بہت زیادہ استعمال خون میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو لگ بھگ ایک جتنا ہی بڑھاتا ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ نتائج سے معلوم ہوگا کہ سرخ گوشت سفید گوشت کے مقابلے میں بلڈ کولیسٹرول لیول پر زیادہ منفی اثرات کرتا ہوگا مگر یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ایسا نہیں بلکہ دونوں اقسام کے گوشت کولیسٹرول پر ایک جیسے ہی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرخ یا سفید کسی بھی قسم کے گوشت کا اعتدال میں رہ کر استعمال کرنا نقصان دہ کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے جس سے امراض قلب اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔

گزشتہ سال جریدے جرنل سرکولیشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بہت زیادہ پروٹین کا استعمال درمیانی عمر کے افراد میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں غذائی پروٹین جیسے دودھ، مرغی، مکھن اور پنیر وغیرہ سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 49 فیصد بڑھا دیتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ مچھلی اور انڈوں میں موجود پروٹین سے یہ خطرہ نہیں بڑھتا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ حیوانی پروٹین کے زیادہ استعمال یہ خطرہ 43 فیصد جبکہ نباتاتی پروٹین کے استعمال سے 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

فن لینڈ کی ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بیشتر غذائی ذرائع سے حاصل ہونے والی پروٹین کا زیادہ استعمال ہارٹ فیلیئر کا خطرہ کسی حد تک بڑھا سکتا ہے، صرف مچھلی اور انڈے اس خطرے کا باعث نہیں بنتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں