'پولیس افسران سے ان کی حدود میں عقوبت خانے نہ ہونے کا حلف نامہ لیں گے'

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2019
ہرتھانے میں شکایت باکس نصب کیا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز
ہرتھانے میں شکایت باکس نصب کیا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان شہباز گِل نے کہا ہے کہ ہر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی)، ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈ پی او) سے یہ حلف نامہ لیں گے کہ ان کے علاقے میں کوئی ٹارچر سیل نہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران شہباز گِل کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار کو 5 سال کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا ہے، اگر کسی کو عثمان بزدار کی شکل اچھی نہیں لگتی تو وہ کچھ نہیں کر سکتے'۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'ماضی کی طرح وزیراعلیٰ پنجاب ایک دو مہینے نہیں مانگیں گے بلکہ جس دن وزیراعظم کا حکم آیا عثمان بزدار 12 گھنٹوں میں وزیر اعلیٰ ہاؤس چھوڑدیں گے۔

مزید پڑھیں: اسد عمر کے بعد عثمان بزدار اپنے عہدے سے متعلق خدشات کاشکار

پولیس حراست میں ملزمان کی ہلاکتوں کے حالیہ واقعات پر ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم نے واضح پیغام دیا ہے کہ پولیس عوام کی خدمت کے لیے ہے تشدد کے لیے نہیں، لہٰذا کسی صورت میں بھی کسی پر تشدد کے لیے کسی کو اجازت نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پولیس کلچر بدلنے میں وقت لگتا ہے، کوئی بھی کام ایک دن میں نہیں ہوتا، میں ملک سے باہر تھا اور پولیس سے متعلق خبریں سنا کرتا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'حیرت ہے جو پولیس کو خواتین پر تشدد کا حکم دیتے تھے آج وہی لوگ اسے بُرا بھلا کہہ رہے ہیں'۔

دوران گفتگو شہباز گل نے اعلان کیا کہ 'اگر کسی علاقے میں ٹارچر سیل ملا تو اس کے ڈی ایس پی اور ڈی پی او ذمے دار ہوں گے کیونکہ اس سے قبل اس قسم کے تمام مقدمات سپاہی پر درج کردیے جاتے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہر ڈی ایس پی، ڈی پی او سے حلف نامہ لیں گے کہ ان کے علاقے میں کوئی ٹارچر سیل نہیں جبکہ ہر تھانے میں ایک پبلک ریلیشن آفیسر تعینات کررہے ہیں جو عوام سے رابطے میں ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ ہر تھانے میں شکایت باکس بھی نصب کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پولیس حراست میں تشدد کے واقعات پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایک خود مختار بورڈ بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، جس میں ہر طبقے کے افراد ہوں گے، بورڈ پولیس کے ہر معاملے کی انکوائری کرے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس حراست میں اے ٹی ایم کارڈ چور کی ہلاکت، مقدمے میں ایس ایچ او نامزد

انہوں نے کہا کہ 'پولیس کو ٹھیک کرنا مشکل کام ہے، ہم اصلاحات کے وعدے پر قائم ہیں، خیبر پختونخوا میں پولیس نظام ٹھیک کرنے میں 2 سے 2.5 سال لگ گئے تھے، پنجاب میں بھی پولیس کا نظام جلد ٹھیک ہو جائے گا'۔

ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم کا عوام سے وعدہ ہے کہ پولیس کا نظام ٹھیک کر کے دکھائیں گے'۔

کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیر کو بھارتی حکومت نے ٹارچر سیل بنا دیا ہے، دنیا کو یہ سچ ماننا پڑے گا کہ کشمیر کو ایک عقوبت خانہ بنا دیا گیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ظلم کرنے پر ظالم کو قیمت چکانی پڑتی ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

honorable Sep 11, 2019 03:50pm
some thing is there otherwise this wise would not have spoken?
محمد بشیر چوھدری Sep 11, 2019 06:28pm
یہ بارہ گھنٹے کچھ زیادہ نہیں دے رہے ؟؟؟ اور اِن بارہ گھنٹوں میں ماسواۓ موصوف اپنی مراعات وغیرہ کے تحفظ کو ہی دستاویزی سند پیش کریں گے، حالانکہ کے مراعاتی دستاویزات پہلے سے ہی تیار ہوتی ہیں، بس ایک دستخط کی ضرورت درکار جان گزار ھوتی ہے۔ جس کے لیے پورا ایک منٹ بھی کافی ھوتا ہے ۔ بس کر دو سرکار اور کتنی سزا دیں گے، خوابوں کی دُنیا میں بسنے والی قوم کو !!!! 4:27 PM