ایکشن پلان سے متعلق ایف اے ٹی ایف حکام کو بریفنگ

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2019
اے پی جی نے سی ایف ٹی پر عملدرآمد کیلئے 8 سفارشات پیش کی تھیں—فوٹو: ڈان نیوز
اے پی جی نے سی ایف ٹی پر عملدرآمد کیلئے 8 سفارشات پیش کی تھیں—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق اس کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسیفک جوائنٹ گروپ (اے پی جی) کو آگاہ کردیا۔

پریس ریلیز کے مطابق حماد اظہر کی صدارت میں اعلی سطح کا وفد نے اے پی جی کے اراکین کے ساتھ ’دوبدو‘ ملاقات کی جو 2 روز تک جاری رہی۔

مزیدپڑھیں: مختلف خلاف ورزیوں پر 10 بینکوں کو 80 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ

اعلامیے میں کہا گیا کہ ’پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیل سے آگاہ کیا اور ساتھ ہی اضافی معلومات اور وضاحت بھی موثر انداز میں پیش کیں۔

اس ضمن میں کہا گیا کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے ۔

اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ حکومت انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کی شرائط کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کے لیے تمام اقدامات کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی اقوام متحدہ ٹیم کو دہشتگردوں کے خلاف اقدامات سے متعلق بریفنگ

واضح رہے کہ اے پی جی نے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی پر عملدرآمد کے لیے بالترتیب 40 اور 8 سفارشات پیش کی ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایشیا پیسیفک جوائنٹ گروپ کا دو روزہ اجلاس تھائی لینڈ کے دار الحکومت بنکاک میں ہوا ۔۔۔

وفاقی وزیر نے حکام کو بتایا گیا کہ ایشیا پیسیفک جوائنٹ گروپ (اے جی پی) پاکستان سے متعلق اپنی رپورٹ ایف اے ٹی ایف پلینری اور ورکنگ گروپ کے اجلاسوں میں پیش کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ اجلاس 13 سے 18 اکتوبر 2019 کے دوران فرانس کے شہر پیرس میں منعقد ہوگا۔

واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کی دفعات کی خلاف ورزی پر 10 بینکوں کو جرمانہ کردیا تھا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کی اقوام متحدہ ٹیم کو دہشتگردوں کے خلاف اقدامات سے متعلق بریفنگ

مجموعی طور پر ان تمام بینکوں کو 80 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ کیا گیا اور یہ تمام کارروائی اگست کے مہینے میں کی گئی تھیں۔

اس سے قبل فروری میں یورپی کمیشن (ای سی) نے پاکستان سمیت ان 23 ممالک کی فہرست جاری کی تھی، جہاں انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے قوانین بہت کمزور ہیں اور ساتھ ہی ہدایت کی گئی تھی کہ ان کمزوریوں پر تیزی سے قابو پایا جائے۔

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف دو طرح کی کیٹیگری ‘گرے’ اور ‘بلیک’ رکھتی ہے، کیٹیگری گرے میں شامل ممالک سے مراد یہ ہے کہ مطلوبہ ملک منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کی روک تھام میں موثر اقدام نہیں اٹھا رہے اگرچہ ایف اے ٹی ایف کے پاس کسی ملک کو اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے لیکن ان کی سفارشات کی بنیاد پر بیرون ملک ترسیل ناصرف بہت مہنگی ہو جائے گی بلکہ مقامی سطح پر تجارت پر اضافی مالی بوجھ بھی بڑھ جائے گا جس کا خمیازہ صنعت کار اور شہری برداشت کریں گے۔

مزیدپڑھیں: دہشتگردی کی معاونت روکنے کیلئے 650 این جی اوز کے گرد گھیرا تنگ

خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو فروری 2012 میں گرے کیٹیگری میں شامل کیا تھا جہاں وہ تین سال تک اسی کیٹیگری میں رہا۔

اس ضمن میں واضح رہے کہ جنوری 2018 کو بھارت اور امریکا کے مسلسل دباؤ کے بعد پاکستان میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید پر عائد پابندیوں کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندی کمیٹی 1267 مانیٹرنگ ٹیم برائے حافظ سیعد دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں