شیری رحمٰن کا حکومت کو بلاول کے بیان میں ملک دشمنی کی نشاندہی کا چیلنج

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2019
وزیرخارجہ کے بیان پر پیپلزپارٹی کی سینیٹر نے ردعمل دیا—فائل فوٹو: اے پی
وزیرخارجہ کے بیان پر پیپلزپارٹی کی سینیٹر نے ردعمل دیا—فائل فوٹو: اے پی

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے پارٹی کے چیئرمین کے بیان پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ردعمل پر جواب دیتے ہوئے حکومتی اراکین کو چیلنج کیا ہے کہ وہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان سے ملک دشمنی نکال کر دکھائیں۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے وزیر خارجہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں چیئرمین پی پی پی سے متعلق دیئے گئے بیان پر کہا کہ شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو کے بیان پر بغیر سنے تبصرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھو دیش اور پختونستان کے تصورات کی مذمت کی، لہٰذا حکومتی ارکان پوری بات سننے کے بعد اپنی زبان کو زحمت دیا کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے حکومتی اراکین کو چیلنج کیا کہ حکومتی اراکین، بلال بھٹو کے بیان سے ملک دشمنی نکال کر دکھائیں۔

مزید پڑھیں: ’سندھ حکومت کو چھیڑنے کا ارادہ نہیں، صوبائی خودمختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے‘

سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے 18ویں آئینی ترمیم کرکے سندھو دیش اور پختونستان کا نعرہ لگانے والوں کو ختم کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی وفاق کی آواز ہے، پیپلزپارٹی سندھ اور خیبرپختونخوا میں علیحدگی پسند عناصر کے خلاف سب سے بڑی قوت ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت سیاسی مخالفت میں ملک دشمنی کے الزامات پر اتر آئی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’آپ سوچیں کہ اگر کل بنگلہ دیش بنا تھا تو آپ اگر ظلم کرتے رہے اور پیپلزپارٹی جیسی جماعت کھڑی نہ ہوگی تو کل سندھو دیش بھی بن سکتا ہے، سرائیکی دیش اور پشتونوں کا دیش بھی بن سکتا ہے'۔

یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا یہ ردعمل وفاقی وزیر قانون اور کراچی کے حوالے سے وزیر اعظم کی تشکیل دی گئی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فروغ نسیم کے اس بیان کے بعد سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے شہر قائد میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے پاس آرٹیکل 149 کے تحت اختیارات استعمال کرنے کا اب صحیح وقت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘اگر کراچی اور بلکہ پورے سندھ کو ٹھیک کرنا ہے تو اس طرح نہیں چلے گا کیونکہ یہ حکومت ہے اس کے کام کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے’۔

فروغ نسیم کے بیان پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا تھا کہ وفاقی نظام ہی ملک کو جوڑتا ہے، اس حکومت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ عوام کا خیال رکھیں ظلم ایک حد تک برداشت ہوتا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ کراچی پر غیر آئینی طریقے سے قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس حکومت کو گھر جانا ہوگا۔

بعد ازاں یہ تمام معاملہ قومی اسمبلی میں بھی زیر بحث آیا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کے سیاسی سفر کی شروعات ہیں، آپ کی جانب سے کسی دباؤ یا جذبات میں بہہ کر سندھو دیش یا پختونستان کی بات کرنا مناسب نہیں، مجھے بلاول بھٹو کی حب الوطنی پر شک نہیں لیکن سیاسی دباؤ میں آکر اس طرح کی بات کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بنگلہ دیش کے بعد سندھو دیش و دیگر بھی بن سکتے ہیں، ہوش کے ناخن لیں‘

قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک ایسی جماعت ہے جس نے وفاق کو ترجیح دی ہے اور اسی جماعت نے صوبائی تعصب کو دفن کیا ہے، جو جماعت وفاق کی علامت کی بات کرتی ہو اس کے موجودہ چیئرمین سندھ کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کریں یہ مناسب نہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، وفاق، آئین کی بات کرنا سجتی ہیں لیکن اس طرح کی پختونستان کی باتیں کرنا ٹھیک نہیں، پختونستان کی باتیں کرنے والے پٹ گئے اور سندھو دیش کی باتیں کرنے والے پٹ جائیں گے، میرا ایمان ہے کہ ایک ایک سندھی پاکستان کا ساتھ دے گا ہمیں ان کی حب الوطنی پر شک نہیں۔

پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ آپ یہ تاثر نہ دیں کہ پاکستان کے اندر صوبائی تعصب کی لہر ہے، ایسی کوئی لہر نہیں، میں دعوے سے کہتا ہوں کہ چاہے اردو بولنے والے سندھی ہوں یا سندھی بولنے والے سندھی سب حب الوطن ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں