بھارتی وزیراعظم کو ایوارڈ کے اعلان پر گیٹس فاؤنڈیشن کو تنقید کا سامنا

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2019
مودی کو بھارت میں صفائی مہم پر ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز
مودی کو بھارت میں صفائی مہم پر ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز

مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے باوجود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایوارڈ دینے کے اعلان پر دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے بل گیٹس کی جانب سے قائم کیے گئے ادارے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی نژاد امریکی ماہرین تعلیم وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے گیٹس فاؤنڈیشن کے فیصلے کے خلاف آن لائن پٹیشن شروع کردی گئی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مودی کی حکمرانی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ مودی کو ان کے کام پر ایوارڈ دیا جارہا ہے کہ لیکن یہ تضاد نظر آتا ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ایوارڈ ایک ایسے آدمی کو دیا جائے جو گجرات کے قصائی کے نام سے مشہور ہے'۔

مہم کے رکن ارجن سیٹھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ 'اگر مودی کو ایوارڈ دیا جاتا ہے تو پھر یہ انسانی حقوق کی پامالی، بھارتی سول سائٹی اور انصاف کے لیے لڑنے والوں کی حوصلہ شکنی اور بھارت میں اقلیتی حقوق کی کوئی حیثیت نہ ہونے کا پیغام سمجھا جائے گا'۔

انہوں نے مہم میں حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے گیٹس فاؤنڈیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ مودی کو یہ ایوارڈ نہ دے۔

خیال رہے کہ گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے نریندر مودی کو بھارت کے قوم پرست رہنما سواچ بھرت ابھیان کی 'کلین انڈیا مشن' کے تحت پورے ملک میں لاکھوں بیت الخلا تعمیر کرکے اہم مسئلہ کی طرف توجہ دینے کے اعتراف میں ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:متحدہ عرب امارات نے بھارتی وزیراعظم کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نواز دیا

یاد رہے کہ نریندر مودی پر 2002 میں گجرات فسادات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا اور اس وقت وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تاہم بھارتی عدالت نے شک کی بنیاد پر انہیں الزامات سے بری کردیا تھا۔

گجرات فسادات کے پیش نظر امریکا نے 2005 میں انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم ایکٹ کے تحت مودی کی امریکا داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

امریکا نے مودی پر عائد سنگین پابندی 2014 میں اس وقت ہٹادی تھی جب وہ عام انتخابات میں کامیابی کے نتیجے میں پہلی مرتبہ بھارت کے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گیٹس فاؤنڈیشن نے بیان میں اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بھارت صفائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گولز کی مہم کے تحت بہتری کی جانب گامزن ہے'۔

مزید پڑھیں:امارات کا مودی کے لیے اعلیٰ ترین اعزاز! کس نے کس کو دھوکا دیا؟

گیٹس فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ 'لاکھوں افراد بالخصوص خواتین اور بچوں کی بہتر زندگی اور صحت کے حوالے سے صفائی کا شعبہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے'۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے رضاکاروں نے گیٹس فاؤنڈیشن کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صفائی ستھرائی کے کام کے بدلے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ 'اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مودی کی صفائی کی مہم سے عوام کو فائدہ ہوا ہے لیکن بیت الخلا تک رسائی کی مہم کیسے اہم ہوسکتی جب دیگر انسانی جانوں کو جرائم اور تشدد کا سامنا ہو'۔

اخبار کا مزید کہنا ہے کہ 'اگر گیٹس فاؤنڈیشن بھارت میں صفائی کی مہم کو سراہنا چاہتی ہے تو اس کو اپنا ایوارڈ سخت گیر قوم پرست کو دینے کے بجائے کمیونٹی ورکرز کو دینا چاہیے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں