آج تک کسی کو نہیں پتا تھا کہ اگر کسی ملک پر ایٹم بم سے حملہ کردیا جائے تو اس کے اثرات سے بچانے کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے۔

مگر بھارتی سیاستدان اور آر ایس ایس سے جڑے گائے کے تحفظ کے لیے قائم ایک تنظیم کے سربراہ شکر لال نے تو اپنے ملک کے تحفظ کا انوکھا ہی طریقہ بتادیا ہے اور وہ ہے گائے کا گوبر اور پیشاب۔

ایک ٹی وی پروگرام کے دوران شنکر لال کا کہنا تھا کہ جب وہ سول ڈیفنس افسر کے تحت تربیت حاصل کررہے تھے تو بتایا گیا تھا کہ کھائی کھود کر لکڑیاں اور پتوں کو رکھنے کے بعد گائے کے گوبر کی ڈیڑھ فٹ تک کی تہہ لگادیں تو بھارت جوہری تابکاری سے بچ جائے گا۔

بھارتی رہنما کے بقول امریکی خلائی ادارے ناسا نے تصدیق کردی ہے کہ جوہری توانائی کی ریڈی ایشن سے گائے کا گوبر بچاتا ہے، یعنی بس گوبر جسم پر مل لینا بھی اس تابکاری سے بچانے کے لیے کافی ہے۔

اس پر آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر پرمزاح ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ' اور سائنسی طور پر ثابت ہوگیا کیونکہ ناسا ثابت شدہ اتھارٹی ہے'۔

انہوں نے مزید لکھا کہ یہ مذہب کی توہین نہیں، وہ قابل احترام ہے۔

ویسے یہ پہلا موقع نہیں جب شنکر لال نے کچھ اس طرح کا دعویٰ کیا ہو 2016 میں بھی یہ بیان سامنے آیا تھا کہ بھارتی گائے نقصان دہ تابکاری کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ہفنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق شنکر لال کا کہنا تھا 'گائے کا گوبر اور پیشاب مجھے 76 سال کی عمر میں بھی صحت مند رکھتا ہے، ہم حاملہ خواتین کو گائے کا بوگر اور پیشاب استعمال کراکے نارمل ڈیلیوری کو یقینی بناسکتے ہیں، ہم تمام جان لیوا بیماریوں کا علاج گوبر سے کرسکتے ہیں، مگر یہ دیسی گائے کا ہونا چاہیے مغربی نسل کا نہیں'۔

شنکر لال کا تو بھی دعویٰ تھا کہ گائے کے گوبر کو موبائل فون کے پیچھے لگا کر وہ نقصان دہ تابکاری سے محفوظ رہ سکتے ہیں 'اگر گائے کا گوبر کینسر کا علاج کرسکتا ہے تو ہمیں فون کی مائیکرو ویو سے کیوں نہیں بچاسکتا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں