لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت نے منشیات کیس میں گرفتار سابق وزیر قانون راناثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے فریقین کے وکلا سے دلائل طلب کر لیے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے جولائی میں لاہور سے گرفتار کیا تھا جہاں ان پر گاڑی سے منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے گرفتار کرلیا

ہفتے کو ڈیوٹی جج خالد بشیر نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات کیس کی سماعت کی جہاں رانا ثناءاللہ کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ اور فرہاد علی شاہ نے دلائل دیے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران رانا ثنااللہ کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل اور دیگر ملزمان کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں اور تبدیل ہونے والے جج صاحب کے سامنے ہمارے دلائل مکمل ہو گئے تھے لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ سارے پاکستان کو پتا ہے۔

جج خالد بشیر نے کہا کہ ڈیوٹی جج صرف ارجنٹ کیسز کی سماعت کر سکتا ہے اور میں صرف ڈیوٹی جج کے طور پر کیس سن رہا ہوں جس پر رانا ثناللہ کے وکیل نے کہا کہ ضمانت سے ارجنٹ معاملہ ہو ہی نہیں سکتا اور ہمیں اے این ایف نے ابھی تک گرفتاری کی فوٹیج بھی نہیں دی۔

اس موقع پر اے این ایف کے وکیل رانا کاشف نے کہا کہ یہ کیس مجھے اور میرے سینیئر کولیگ ڈاکٹر صلاح الدین کو ملا ہے لیکن میرے سینیئر کولیگ کوئٹہ میں زیر علاج ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ کا داماد احاطہ عدالت سے گرفتار

عدالت میں پیشی کے دوران رانا ثنااللہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ایک منسٹر نے کہا کہ ہمارے پاس رانا ثنا اللہ کی ہیروئن کی ویڈیو ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس کوئی ویڈیو نہیں اور میرے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم سے جھوٹ بولا گیا، مجھے سڑک سے پکڑ کر عدالت میں پیش کیا گیا اور اگلے دن عدالت میں پتا لگا کہ مجھ پر 15 کلو منشیات ڈال دی گئی ہے۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ مجھ سے کہا جا رہا ہے کہ میں نے یہ پراپرٹی ہیروئن بیچ کر بنائی ہے اور میرے ہر اثاثے کی مالیت بڑھا کر اے این ایف ڈرامہ کر رہا ہے۔

اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ چھوٹی سی تاریخ دے دیں ہم آئندہ سماعت پر پیش ہوں جائیں گے جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ یہ کیس پچھلے ہفتے کے لیے فکس تھا لیکن اس میں بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان، رانا ثنا اللہ کی جان سے کھیل رہے ہیں'

اس دوران جج نے اے این ایف کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے یہ کیس دیا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے زبانی طور پر کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کا کیس میں دیکھوں گا۔

جج نے کہا کہ آپ نوٹیفکیشن لے کہ آئیں کہ یہ کیس آپ کو ملا ہے جس پر اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ کیس کی پیروی کا نوٹیفکیشن نہیں ہوتا اور ہم عدالت میں بحث کے لیے تیار ہیں۔

اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر صلاح الدین مینگل کو کیس میں تعینات کردیا گیا ہے، انہوں نے کیس کی باقاعدہ تیاری کی ہوئی ہے اور جلد صحت یاب ہوکر اس کیس میں پیش ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملزموں کی ضمانت پر رہائی کی درخواستوں پر دلائل کے لیے مزید مہلت دی جائے جس پر عدالت نے اے این ایف کے وکیل کی استدعا منظور کر لی۔

انسداد منشیات کی عدالت نے رانا ثنااللہ کے ریمانڈ میں 14روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 28ستمبر پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

بعدازاں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکمران ٹولہ کشمیر کا سودا کر چکا ہے اور پاکستان کی سالمیت کو بھی ان سے خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جیل میں قید رانا ثنا اللہ کی تصویر لیک ہونے پر مریم نواز کی کڑی تنقید

انہوں نے کہا کہ اب ضروری ہے کہ جب پارٹی فیصلہ کرے تو لوگ سڑکوں پر نکلیں اور اس حکومت کو گھر بھیجیں کیونکہ یہ ملک و قوم کے لیے ندامت کا باعث ہے۔

حکومت سے ڈیل کے حوالے سے سوال پر مسلم لیگ ن کے رہنما نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، یہ صرف ابہام پھیلایا جا رہا ہے، کس بات کی ڈیل؟۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ظلم برداشت کرنے کے بعد ہم کس بات کی ڈیل کریں گے، کیا یہ ظلم ہم ڈیل کرنے کے لیے برداشت کر رہے ہیں؟ کوئی ڈیل نہیں کرے گا۔

رانا ثنا اللہ کی گرفتاری

یکم جولائی 2018 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی، جبکہ ابھی اس کی نوعیت اور وزن کا تعین کیا جارہا ہے۔

ریاض سومرو نے کہا تھا کہ ریجنل ڈائریکٹوریٹ اے این ایف لاہور سے تفصیلات حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، لیکن اے این ایف کسی کو بلاوجہ گرفتار نہیں کرتی۔

اے این ایف حکام کا کہنا تھا کہ فورس کمانڈر بریگیڈیئر خالد محمود تحقیقاتی عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق رانا ثنااللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد - لاہور موٹر وے سے گرفتار کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ سے ان کا رابطہ ہوا تھا اور وہ سکھیکی کے علاقے سے لاہور روانہ ہورہے تھے جہاں انہیں ایک اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں