اگر تو آپ اپنی جلد اور چہرے کو پرکشش بنانا چاہتے ہیں اور ہر وقت خوبصورت نظر آنا چاہتے ہیں تو اب مہنگے فیشلز اور مصنوعات پر پیسے ضائع کرنا چھوڑ دیں۔

درحقیقت چگمگاتی جلد اور چمکدار بالوں کے کچھ بہترین نسخے تو آپ کے اپنے کچن میں چھپے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

لیموں

لیموں ایسی چیز ہے جو آپ کے تصورات سے زیادہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ لیموں کی مدد سے آپ چہرے پر عمر بڑھنے کے اثرات یا چھائیوں کو موثر طریقے سے غیرنمایاں کرسکتے ہیں۔ بس ان حصوں پر براہ راست لیموں کا عرق لگائیں اور پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر دھولیں۔اگر مینی کیور کا وقت نہیں تو تو آدھا لیموں لیں اور اس کا عرق گرم پانی میں ملا کر اپنے ناخن اس میں پانچ منٹ تک ڈوبے رہنے دیں۔ باہر نکالنے کے بعد لیموں کے چھلکوں سے ناخنوں کی پشت اور اگلے حصے کو رگڑ لیں۔

زیتون کا تیل

اگر تو آپ کے بال روکھے اور خشک ہے تو ان میں چمک واپس لانے کے لیے ایک چھوٹے باﺅل میں چھ چم زیتون کے تیل کو ڈال کر مائیکروویو پر گرم کرلیں، اسی دوران تولیے کو بھی کسی چیز سے گرم کرلیں۔ اس کے بعد تیل کو اپنے بالوں پر انگلیوں کی مدد سے لگائیں اور مالش کریں۔ گرم تولیے کو سر پر آدھے گھنٹے تک کے لیے لپیٹ لیں اور پھر شیمپو سے دھویں۔

ہلدی

گھروں میں عام استعمال ہونے والا یہ مصالحہ صدیوں سے خوبصورتی بڑھانے کے لیے بھی استعمال ہورہا ہے، یہ فنگل انفیکشن جیسےبالوں کی خشکی کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ایک چائے کا چمچ اعلیٰ معیار کی تازہ ہلدی کو ایک چائے کے چمچ ناریل کے تیل میں اور لمیوں کے عرق میں ملائیں۔ اس محلول کو ایک ہفتے تک روزانہ ایک گھنٹے کے لیے متاثرہ جگہ پر لگائیں۔

کیلا

کیلوں سے آپ قدرتی اور نمی سے بھرپور فیس ماسک تیار کرسکتے ہیں اور اس پر کوئی خاص خرچہ بھی نہیں آتا۔ بس چوتھائی کپ دہی، دو چائے کے چمچ شہد اور ایک درمیانے سائز کے کیلے کو مکس کرلیں، اسے دس سے بیس منٹ تک جلد پر لگائیں اور پھر ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔

شہد

کیا کیل مہاسوں کا سامنا ہے تو خام شہد کو اس پر لگا کر دس سے پندرہ منٹ تک کے لیے چھوڑ دیں اور پھر دھولیں۔ شہد میں موجود جراثیم کش خوبیاں کیل مہاسوں کا باعث بننے والے بیکٹریا کا خاتمہ کردیں گی۔ اسی طرح شہد زبردست ہیئر کنڈیشنر بھی ثابت ہوسکتا ہے اور روکھے بالوں میں نئی جان ڈال سکتا ہے۔ ایک چائے کا چمچ شہد اور دو چائے کے چمچ زیتون کے تیل مکس کریں اور پھر اپنے بالوں پر لگا کر بیس سے تیس منٹ بعد دھولیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں