مسلم لیگ (ن) کا رانا ثنا اللہ کی گرفتاری پر عدالت عظمیٰ سے نوٹس لینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2019
سینئر سیاسی رہنما کی گرفتاری انصاف کے نظام پر طمانچہ ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
سینئر سیاسی رہنما کی گرفتاری انصاف کے نظام پر طمانچہ ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے منشیات کیس میں گرفتار لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کے معاملے پر عدالت عظمیٰ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

واضح رہے کہ یکم جولائی 2018 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے گرفتار کرلیا

مذکورہ کیس میں گزشتہ دنوں لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت نے سابق وزیر قانون کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28ستمبر تک کی توسیع کردی تھی۔

اس معاملے پر ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان پر سیاسی انتقام کا الزام لگایا اور کہا کہ رانا ثنااللہ کو بھونڈے انداز سے گرفتار کرواکر سیاسی انتقام کی بدترین مثال قائم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سینئر سیاسی رہنما کی گرفتاری انصاف کے نظام اور حصول پر طمانچہ ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کو منشیات کے کیس میں گرفتار کیا گیا لیکن چھان بین اثاثوں کی ہو رہی ہے، یہ کام تو عمران خان نیب سے بھی کروا لیتے۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ کا داماد احاطہ عدالت سے گرفتار

انہوں نے کہا کہ ’نالائق اور نااہل حکومت‘ رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس، جج اور وکیل کے بغیر چلا رہی ہے کیونکہ کیس جھوٹا ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے مریم اورنگزیب نے حکومت پر تنقید کی کہ رانا ثنا اللہ کیس میں حکومت نے چوتھی مرتبہ پراسیکیوٹر تبدیل کیا اور اب وہ پراسیکیوٹر رکھا ہے جو کوئٹہ میں عارضہ قلب میں مبتلا ہے، اس پر کوئی شرم نہیں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ ‎حکومتی ارکان اور ڈی جی اے این ایف نے پارلیمان اور پریس کانفرنس میں جھوٹ بولا کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف وڈیو موجود ہے۔

ساتھ ہی مریم اورنگزیب نے الزام لگایا کہ ’‎جس جج نے وڈیو طلب کی تھی، انہیں عمران خان نے دورانِ سماعت واٹس ایپ کے ذریعے منصب سے ہٹا دیا‘۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ‎حکومتی پراسیکیوٹر نے عدالت میں تسلیم کیا کہ اُن کے پاس کوئی ویڈیو موجود نہیں ہے، اس طرح ‎حکومتی وکیل نے متعلقہ وزیر اور ڈی جی اے این ایف کے وڈیو برآمدگی سے متعلق بیان پر ”یوٹرن“ لے لیا گیا۔

مزیدپڑھیں: 'عمران خان، رانا ثنا اللہ کی جان سے کھیل رہے ہیں'

انہوں نے کہا کہ ‎حکومتی وکیل نے ’وزیر موصوف‘ اور ڈی جی اے این ایف کے ویڈیو موجود ہونے کے بیان کو سیاسی قرار دیا جبکہ اب تک دو ماہ 13 دن گزر گئے ہیں لیکن رانا ثنا اللہ سے برآمدگی کی وڈیو آج تک پیش نہیں کی جاسکی۔

رانا ثنا اللہ کی گرفتاری

واضح رہے کہ یکم جولائی 2018 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے بتایا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی جس کے بعد اس کی نوعیت اور وزن کا تعین کیا گیا تھا۔

ریاض سومرو نے اُس وقت کہا تھا کہ ریجنل ڈائریکٹوریٹ اے این ایف لاہور سے تفصیلات حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا رہا لیکن اے این ایف کسی کو بلاوجہ گرفتار نہیں کرتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں