خوشی ہے کہ مجھے یوٹرن کا وزیراعظم کہتے ہیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2019
بھارت کے ساتھ جنگ خارج از امکان نہیں—فوٹو: بشکریہ الجزیرہ
بھارت کے ساتھ جنگ خارج از امکان نہیں—فوٹو: بشکریہ الجزیرہ

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’انہیں خوشی ہے کہ انہیں یو ٹرن کا وزیراعظم کہتے ہیں کیونکہ صرف احمق ہی یوٹرن نہیں لیتے‘۔

قطری نشریاتی ادارے الجریزہ کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ ’صرف احمق ہی اپنے راستے میں آنے والی دیوار پر ٹکریں مارتے ہیں اور سمجھدار شخص دیوار آنے کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لے کر راستہ بدل لیتا ہے‘۔

مزیدپڑھیں: مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیشکش، بھارتی ردعمل پر عمران خان حیران

دوران انٹرویو ایک سوال کہ کیا یوٹرن سے ملک میں مثبت اثرات مرتب ہوئے؟ پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’خارجہ پالیسی کے تناظر میں پاکستان اپنے پڑوسی ملک چین سے بہت قریب ہوگیا لیکن بھارت کے ساتھ تعلقات انتہائی گراوٹ کا شکار ہوگئے‘۔

بھارت کے ساتھ جنگ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’یقیناً بھارت کے ساتھ جنگ کے امکانات ہوسکتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت نے گزشتہ 6 ہفتے سے مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ بھارت اپنے غیرقانونی الحاق اور کشمیریوں کی نسل کشی سے عالمی دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہا ہے'۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ پاکستان جنگ کی شروعات کرنے میں کبھی پہل نہیں کرے گا اور میں بالکل واضح، پرامید اور جنگ کے مخالف ہوں اور سمجھتا ہوں کہ جنگ سے کوئی مسائل حل نہیں ہوتے‘۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے پہلا دن کیسے گزارا؟

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’جب دو جوہری ممالک لڑتے ہیں اور اگر دونوں ممالک روایتی جنگ شروع کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ اس کا اختتام جوہری جنگ کی صورت میں ہو، جو ناقابل تصور ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس لیے ہم اقوام متحدہ تک گئے اور ہر عالمی فورم پر جارہے ہیں، لہٰذا انہیں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ اس سے غیرمعمولی تباہی ہوسکتی جو صرف برصغیر تک محدود نہیں رہے گی‘۔

دوران انٹرویو وزیراعظم نے یہ واضح کیا کہ ‘اب یہ معاملہ دوطرفہ بات چیت سے حل نہیں ہوسکتا، بات اس سے آگے نکل چکی ہے‘۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’جب ہم بھارت سے مذاکرات کی کوشش کر رہے تھے تب ہم پر انکشاف ہوا کہ نئی دہلی ہمیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ’ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں آنے کا مطلب ہے کہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں، یعنی بھارت ہمیں اقتصادی طور پر دیوالیہ کرنا چاہتا ہے، یہ بھارتی حکومت کا ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو تباہی میں دھکیل دیا جائے‘۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اب بھارتی حکومت سے بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، انہوں نے اپنے ہی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کا غیرقانونی طریقے سے الحاق کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی کام کیا جو کشمیریوں کو ریفرنڈم کے ذریعے اپنا حق خود ارادیت کا اختیار دیتی ہے‘۔

حکومتی کامیابی سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ہم نئے پاکستان میں موجود ہیں، موجودہ حکومت نے ایسے فیصلے کیے جو سابق حکومتوں نے نہیں کیے‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’یاد رہے کہ روم ایک ہی دن میں تعمیر نہیں ہوا تھا، جب وسیع پیمانے پر تبدیلیاں اور اصلاحات پر مبنی فیصلے کیے جاتے ہیں تو اس کے ثمرات میں وقت لگتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت کا پہلا سال بہت مشکل تھا لیکن اب یہاں سے آگے لوگ فرق محسوس کریں گے، اب ملک کی سمت ٹھیک راستے پر گامزن ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں