رویوں میں تبدیلی کے بغیر بہتری نہیں لائی جاسکتی، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2019
چیف جسٹس نے قانون دان ایس ایم ظفر کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی
چیف جسٹس نے قانون دان ایس ایم ظفر کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی

چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ہم نے حقیقت پسند بننا ہے آنکھیں بند نہیں کرنی اور اپنے رویوں کو تبدیل کیے بغیر بہتری نہیں لائی جاسکتی۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں معروف قانون دان ایس ایم ظفر کی کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی، جس میں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید خان، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبدالستار، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) نے رپورٹ کیا کہ چیف جسٹس نے دوران خطاب کہا کہ تاریخ کی خوبصورتی یہ ہے کہ اسے اپنے انداز میں بیان کیا جا سکتا ہے، جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اس میں تاریخ بن نہیں رہی بلکہ حقائق اجاگرہورہے ہیں اور تاریخ دان ہی ہمارے موجودہ دور کے بارے میں بتائیں گے۔

مزید پڑھیں: بداعتمادی سے پیدا ہونے والی بے چینی جمہوری نظام کیلئےخطرہ ہے،چیف جسٹس

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہترین ججز کام کر رہے ہیں جبکہ میں جانتا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں بہترین وکلا بھی موجود ہیں مگر تاریخ دان بتائیں گے کہ آج کے وکلا بہترین دلائل دیتے تھے، ان کا انداز بیاں اچھا تھا یا وہ ہاتھوں اور لاتوں سے دلائل دینا جانتے تھے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اپنے رویوں کو تبدیل کیے بغیر بہتری نہیں لائی جاسکتی، بہتری لانے کے لیے ادارے، رویوں اور سوچ کو ایک پیج پر لانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسی فارمولے کے تحت پاکستان کی عدلیہ نے مقدمات نمٹانے کا ریکارڈ قائم کیا اور خصوصی فوجداری ٹرائل عدالتوں نے 135 دنوں میں 36 ہزار ٹرائل نمٹا دیے۔

اپنے خطاب میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پہلے وکلا اپنے دماغ اورذہانت سے کیس لڑتے تھے اب ایسا نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے اب کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے، ججز کو بہترین فیصلے دے کر انصاف مہیا کرنا چاہیے، ہمارے پاس بہترین وکلا ہیں اور ہم کبھی امید نہیں چھوڑ سکتے۔

دوران خطاب ان کا کہنا تھا کہ یہی ہمارا ملک ہے، ہمارا مسکن ہے، ہم نے یہی رہنا ہے اور ہم نے حقیقت پسند بننا ہے اور آنکھیں بند نہیں کرنی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ ججز انصاف دینے کے انتظار میں ہیں لیکن وکلا نے کام چھوڑ دیا‘

کتاب کے مصنت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس ایم ظفر سب کے لیے آئیڈیل شخصیت ہیں، میرے والد کے آخری ایام میں میں نے اور علی ظفر نے مل کر والد کی اور ایس ایم ظفر کی ملاقات کرائی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے ایس ایم ظفر کی کتاب کے کچھ صفحات لکھے ہیں جو بڑے اعزاز کی بات ہے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب میں نے اپنی وکالت شروع کی تب ایس ایم ظفر ایک چمکتے ستارے کی طرح تھے، بعد ازاں میں اپنے شاگردوں کو کہتا تھا اگر آپ کو مجھ جیسا بننا ہے تو ایس ایم ظفر جیسے بنیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے لا کالجز میں بطور استاد بہترین وکیل کو رکھا جاتا تھا لیکن اب اب سال دوم کا طالب علم سال اول کے طالب علموں کو پڑھا رہا ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں