میگا کرپشن کیسز کا سامنا کرنے والے افراد کو 'اے کلاس' جیل نہیں ملے گی

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2019
نیب آرڈیننس میں ترمیم متعارف کرادی گئی ہے — فائل فوٹو/ڈان
نیب آرڈیننس میں ترمیم متعارف کرادی گئی ہے — فائل فوٹو/ڈان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے میگا کرپشن کیسز میں گرفتار افراد کے لیے 'اے کلاس' جیل کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ملک کی تمام بڑے سیاسی جماعتوں اور بڑے کاروباری افراد اس وقت جیلوں میں موجود ہیں۔

یہ اعلان وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

پریس کانفرنس میں پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت اور خیبر پختونخوا کے وزیر قانون سلطان محمد خان بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ہم کراچی کو سندھ سے الگ ہونے نہیں دیں گے، وزیرقانون

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں ترمیم متعارف کرائی جارہی ہے جس کے تحت 50 کروڑ سے زائد کے کرپشن کا سامنا کرنے والے ملزم کو جیل کی 'سی کلاس' میں رکھا جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے جولائی میں نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاملہ وزارت قانون کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ قیدیوں کے لیے 'اے کلاس' کی سہولت کے خاتمے کے لیے ترمیم لائی جاسکے۔

قیدیوں کے قواعد کے مطابق 'اے کلاس' قیدیوں کو علیحدہ بیرکس اور کمروں میں رکھا جاتا ہے اور انہیں اپنے خرچوں پر سہولیات حاصل کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

اس وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد، سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، بھتیجے حمزہ شہباز، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیٰل، عباس شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور متعدد کاروباری افراد جیلوں میں موجود ہیں۔

نیب ریفرنسز میں سزا پانے والے نواز شریف اور مریم نواز کے علاوہ تمام افراد کو اس وقت ٹرائل کا سامنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ گرفتار قیدیوں کو 'سی کلاس' دینے کی پیش کردہ ترمیم اپوزیشن جماعتوں کے لیے مخصوص نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پیش کردہ قانون کا مقصد معاشرے میں توازن برقرار رکھنا ہے اور اس ترمیم سے حکومت کوئی فائدہ نہیں اٹھانے والی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'تحریک انصاف کی حکومت اپنا وقت مکمل کرنے کے بعد شاید نہ ہو تاہم پیش کردہ قانون برقرار رہے گا تاکہ جیلوں سے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہو۔

رابطہ کیے جانے پر سابق وزیر قانون سینیٹر فاروق ایچ نائک کا کہنا تھا کہ جیل صوبائی معاملہ ہے اور وفاقی دارالحکومت میں جیل نہیں ہے اس وجہ سے قیدیوں کے حوالے سے کوئی بھی قانون بیکار رہے گا۔

سی پی سی، عدالتوں کے لیے ڈریس کوڈ

علاوہ ازیں دیگر کی جانے والی پیشکش سے متعلق ڈاکٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سول پروسیجر کوڈ (سی پی سی) میں تارکین وطن پاکستانیوں کی غیر منقولہ جائیداد کے تحفظ کے لیے مخصوص ترمیم پر غور کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بے نامی ٹرانزیکشنز کے لیے قانون لارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر فائرنگ کے خلاف دفترخارجہ کا افغانستان سے احتجاج

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کے لیے ڈریس کوڈ بتانے کے لیے اپنے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ اپنی مرضی کے ڈریس کوڈ کا فیصلہ کرسکیں گے۔

کراچی کے لیے آرٹیکل 149 کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 149 کا نفاذ مختلف صوبوں میں صرف بلدیاتی حکومتی نظام کو مضبوط اور بااختیار بنائے گا اور یہ کسی بھی طریقے سے ایسا معاملہ نہیں جسے متنازع سمجھا جائے۔

دریں اثنا اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم عمران خان بھارت کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کررہے ہیں جس کے لیے اپوزیشن وزیراعظم کی کاوشوں میں اپنا مثبت کردار ادا کرے ،بھارتی میڈیا اپوزیشن کے کردار کو اچھال رہا ہے، پاکستان کے قومی معاملات اور بیانیے میں ہم سب کو متحد ہونا چاہیے'۔

تبصرے (0) بند ہیں