پی آئی اے کے بیڑے میں مزید 14 طیارے شامل کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2019
قومی ایئر لائن نے اپنے طیاروں کے ساتھ حج فلائٹ آپریشن کامیابی سے مکمل کیا—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
قومی ایئر لائن نے اپنے طیاروں کے ساتھ حج فلائٹ آپریشن کامیابی سے مکمل کیا—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

ٹیکسلا: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے سال 2023 تک پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے بیڑے میں 14 طیاروں کے اضافے کا اعلان کردیا۔

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے قومی ایئر لائن کے لیے ایک بزنس پلان تشکیل دیا ہے جس کی منظوری وزیراعظم عمران خان بھی دے چکے ہیں، اس کے تحت پی آئی اے کے طیاروں کی موجودہ تعداد 31 سے بڑھا کر 45 کردی جائے گی'۔

غلام سرور خان نے بتایا کہ طیارے ڈرائی اور ویٹ لیز پر لینے کے بجائے خریدے جائیں گے۔

خیال رہے کہ ڈرائی لیز سے مراد ایک طویل مدتی طریقہ کار ہوتا ہے جس میں عملے، مینٹیننس اور انشورنس کے بغیر ماہانہ یا سالانہ بنیادوں پر ادائیگی کر کے کسی ایئر لائن کو طیارہ فراہم کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا ڈیڑھ سال سے ناقابل استعمال طیارہ پرواز کے لیے تیار

دوسری جانب ویٹ لیز وہ طریقہ کار ہوتا ہے جس میں مختصر مدت کے طریقہ کار کے تحت عملے، مینٹیننس کے ساتھ طیارہ دیا جاتا ہے جبکہ اس کی ادائیگی پرواز کے وقت کا حساب کتاب لگا کر کی جاتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پی آئی اے ملکی اور غیر ملکی روٹس پر 31 طیارے چلا رہی ہے اور اس کے بیڑے میں مرحلہ وار اضافہ کر کے ان کی تعداد 45 کردی جائے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس جدید حکمت عملی کے تحت پی آئی اے میں اس سال 4 طیارے شامل کیے جائیں گے جس میں وہ 2 اے آر ٹی بھی ہوں گے جو تکنیکی بنیادوں پر گراؤنڈ کردیے گئے تھے، تاہم اب انہیں آپریشنل کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے بیڑے میں 2023 تک 12 نئے طیارے شامل ہوں گے، سی ای او

وزیر ہوا بازی نے مزید کہا کہ ’یہ طیارے پی آئی اے کے اپنے وسائل استعمال کر کے فعال کردیے جائیں گے اور حکومت سے کوئی امداد نہیں لی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ اچھے فیصلوں اور بہتر حکمرانی کی وجہ سے پی آئی اے کی آمدن میں 45 فیصد اضافہ ہوا۔

حال ہی میں مکمل ہونے والی حج پروازوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن نے اپنے طیاروں کے ساتھ حج فلائٹ آپریشن کامیابی سے مکمل کیا۔


یہ خبر 17 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں