مودی کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ، نوبل انعام یافتہ خواتین کا گیٹس فاؤنڈیشن کے نام خط

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2019
نریندر مودی کو بھارت میں ٹوائلٹ تعمیر کرنے کے منصوبے شروع کرنے پر ایوارڈ دیا جائے گا—فوٹو: بلوم برگ
نریندر مودی کو بھارت میں ٹوائلٹ تعمیر کرنے کے منصوبے شروع کرنے پر ایوارڈ دیا جائے گا—فوٹو: بلوم برگ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بل گیٹس اور ان کی اہلیہ ملنڈا گیٹس کی سماجی تنظیم ’گیٹس فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے ایوارڈ دینے کے فیصلے پر لوگوں نے تشویش کا اظہار کردیا۔

’گیٹس فاؤنڈیشن‘ کی جانب سے نریندر مودی کو آئندہ ماہ امریکا میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران ایوارڈ دیا جائے گا۔

اس ایوارڈ تقریب میں نریندر مودی سمیت کئی سماجی، سیاسی و شوبز شخصیات بھی شریک ہوں گی لیکن بھارتی وزیر اعظم کو ایوارڈ دینے کے فیصلے پر کئی ستاروں نے اس تقریب کا بائیکاٹ کرنے کا آغاز کردیا۔

ایوارڈ تقریب کے اہم ترین مہمانوں، برطانوی نژاد ہولی وڈ اداکار رز احمد اور اداکارہ جمیلہ جمیل، نے بھی ایوارڈ تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کردیا۔

ہفنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ رز احمد اور جمیلہ جمیل نے نریندر مودی کو ایوارڈ دینے والی تقریب سے خود کو الگ کردیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ دونوں اداکاروں نے ایوارڈ تقریب سے خود کو الگ کرنے کے حوالے سے کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاج کے طور پر تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم دوسری جانب جمیلہ جمیل نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ وہ اس فیصلے کے حوالے سے کوئی بیان دینا نہیں چاہتیں، کیوں کہ ایسے معاملات پر پہلے ہی انہیں قتل اور ریپ کی دھمکیاں دی جا چکی ہیں اور وہ متاثریں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔

جہاں نریندر مودی کو ایوارڈ دینے والی تقریب کا رز احمد اور جمیلہ جمیل نے بائیکاٹ کیا، وہیں کئی افراد نے سوشل میڈیا پر ’گیٹس فاؤنڈیشن‘ کو بھارتی وزیر اعظم کو ایوارڈ نہ دینے کی تجویز بھی دی۔

کئی افراد نے گیٹس فاؤنڈیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کرنے والے شخص کو ایوارڈ نہ دے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم کو ایوارڈ کے اعلان پر گیٹس فاؤنڈیشن کو تنقید کا سامنا

تاہم تنظیم کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کو بھارت میں ٹوائلٹ تعمیر کرنے کے کامیاب منصوبے پر ایوارڈ دیا جا رہا ہے اور وہ ان کا حق ہے۔

رز احمد اور جمیلہ جمیل بھی نریندر مودی کو ایوارڈ دینے والی تقریب کا حصہ تھے—فائل فوٹو: فیس بک
رز احمد اور جمیلہ جمیل بھی نریندر مودی کو ایوارڈ دینے والی تقریب کا حصہ تھے—فائل فوٹو: فیس بک

تنظیم کے مطابق نریندر مودی کی مہم سے قبل بھارت میں 50 کروڑ افراد کو محفوظ ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں تھی اور اب بیشتر کو یہ سہولت میسر ہے۔

تاہم دوسری جانب تنظیم کے فیصلے کے خلاف امن کا نوبل انعام جیتنے والی شخصیات نے بھی احتجاج کیا اور تنظیم سے مطالبہ کیا کہ بھارتی وزیر اعظم کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

امن کا نوبل انعام جیتنے والی خواتین شمالی آئرلینڈ کی مائریڈ کوریگن، یمنی صحافی توکل کرمان اور ایرانی سماجی رہنما شیرین عبادی نے تنظیم کے نام کھلے خط میں مطالبہ کیا کہ نریندر مودی کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

نوبل انعام جیتنے والی خواتین نے اپنے خط میں لکھا کہ مہاتما گاندھی نے بھارت میں عدم تشدد کا فلسفہ عام کیا لیکن نریندر مودی 2014 سے انسانیت کے قتل عام، تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اقلیتوں کے خلاف مظالم پر عمل پیرا ہیں۔

خط میں لکھا گیا کہ نریندر مودی نے 80 لاکھ کشمیریوں کے قید کرنے کے لیے وہاں 8 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں جب کہ بھارتی وزیر اعظم کی پالسیسیوں کی وجہ سے لاکھوں آسامی افراد کی شہریت ختم ہوئی۔

خط میں بتایا گیا کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت میں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہوا تاہم مسیحیوں، دلت اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بھی مظالم جاری ہیں، اس لیے انہیں ایوارڈ دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

علاوہ ازیں نریندر مودی کو ایوارڈ دینے کے خلاف سماجی تنظیم ’اسٹاپ جینوسائیڈ‘ کی جانب سے آن لائن پٹیشن کا آغاز بھی کردیا گیا اور اب تک دنیا بھر سے اس پٹیشن کو ہزاروں افراد سائن کر چکے ہیں۔

اس پٹیشن کو آن لائن 10 لاکھ افراد کی جانب سے سائن کرنے کے بعد تنظیم کو بھجوایا جائے گا، جس کے بعد تنظیم نریندر مودی کو ایوارڈ دینے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔

مودی کو ایوارڈ دینے کے فیصلے کے خلاف نوبل انعام یافتہ خواتین نے بھی تنظیم کو خط لکھ دیا—فوٹو: اسٹاپ جینو سائیڈ
مودی کو ایوارڈ دینے کے فیصلے کے خلاف نوبل انعام یافتہ خواتین نے بھی تنظیم کو خط لکھ دیا—فوٹو: اسٹاپ جینو سائیڈ

تبصرے (0) بند ہیں