ترک صحافیوں کا لائن آف کنٹرول کا دورہ، بھارتی شیلنگ سے متاثرہ افراد سے ملاقات

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2019
وفد نے مظفر آباد کے مرکزی پریس کلب کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی صحافیوں سے صورتحال پر معلومات اکٹھا کیں — فائل فوٹو: رائٹرز
وفد نے مظفر آباد کے مرکزی پریس کلب کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی صحافیوں سے صورتحال پر معلومات اکٹھا کیں — فائل فوٹو: رائٹرز

مظفر آباد: ترک صحافیوں کے 20 رکنی وفد نے لائن آف کنٹرول کے چکوٹھی سیکٹر کا دورہ کرکے بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ سے متاثر ہونے والے شہریوں اور فوجیوں سے ملاقاتیں کیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور آزاد جموں و کشمیر حکومت کے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وفد کی متاثرین سے ملاقات کے دوران انہیں بتایا گیا کہ بھارتی شیلنگ سے گاؤں کے مکینوں کے جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے مودی کو فضائی حدود استعمال کرنے کی بھارتی درخواست مسترد کردی

علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ 'ہمارے بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں اور ہم اپنے زخمی اہلخانہ کو صحت مراکز تک منتقل بھی نہیں کرسکتے کیونکہ بھارتی فوج اسکولوں اور صحت مراکز کو بھی نہیں بخشتی'۔

انہوں نے صحافیوں اور بین الاقوامی میڈیا سے ان کی حالت زار کو نمایاں کرنے پر زور دیا۔

بعد ازاں وفد نے واپسی پر مظفر آباد کے مرکزی پریس کلب کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی صحافیوں سے صورتحال پر معلومات اکٹھا کیں اور اپنا مشاہدہ بھی بیان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان سے کوئی کشمیر لڑنے گیا تو وہ کشمیریوں کے ساتھ ظلم کرے گا‘

اس موقع پر دورہ کرنے والے میڈیا نمائندگان نے جب سوال کیا کہ کشمیری صحافی ترک میڈیا سے اپنی رپورٹس میں کیا نمایاں کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو پریس کلب کے صدر کا کہنا تھا کہ کشمیر کے تقسیم شدہ حصوں کے درمیان واضح فرق اور بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں 5 اگست کے اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر توجہ ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جہاں کشمیر کا ایک حصہ بھارتی قبضے کی وجہ سے 45 روز سے لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہا ہے اور مواصلاتی نظام بھی مکمل طور پر بند ہے، 24 گھنٹے کرفیو نافذ ہے اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہورہی ہیں، وہیں آزاد کشمیر میں نقل و حرکت سمیت بولنے کی آزادی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں