ای سی سی کی صوبوں کو گندم کے ذخائر کا جائزہ لینے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2019
ای سی سی اجلاس کی سربراہی  مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی—تصویر: پی آئی ڈی
ای سی سی اجلاس کی سربراہی مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی سی) نے اشیائے خورو نوش بالخصوص آٹے کی قیمتوں میں ’مصنوعی اضافے‘ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبوں کے نمائندوں کے ساتھ فوری اجلاس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی اور آٹے کی برآمدات پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ اور صوبوں کو گندم کے ذخیرے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آٹے کی قیمتوں کے حوالے سے وزارت خوراک و تحقیق کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار کو کابینہ کے 2 سینئر اراکین ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے چیلنج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ

اس ضمن میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’ہم اپنے آپ کو بے وقوف بنا سکتے ہیں لیکن عوام کو ان اعداد و شمار سے مطمئن نہیں کرسکتے‘۔

وزیر ریلوے نے اس نقطہ نظر سے بھی اختلاف کیا کہ بازاروں میں آٹے کی قیمتیں مستحکم ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں گندم کے آٹے کی قیمت میں 70 سے 100 روپے فی من کا اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے خود 20 کلو آٹے کا تھیلا 900 روپے کا خریدا جبکہ اس پر دکاندار نے کوئی منافع بھی نہیں لیا تھا۔

اس موقع پر ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ انہیں دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف حصوں سے ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ آٹے کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے خور و نوش مثلاً گھی، چینی اور چائے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس اضافے کا کوئی جواز نہیں۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کی وجہ سے تاجر اور صارفین پریشان

اجلاس میں شیخ رشید احمد نے ہی تجویز پیش کی کہ صوبوں میں موجود گندم کے ذخائر کا جائزہ لیا جائے تا کہ پتہ لگ سکے کہ گوداموں میں کتنی مقدار موجود ہے اور ’چوہے کتنی گندم کھاچکے‘۔

اس موقع پر ایک اور وزیر نے لقمہ دیا کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر نے کہا تھا کہ 4 لاکھ ٹن گندم خراب ہونے کی وجہ سے ضائع ہوگئی۔

دوسری جانب وزارت خوراک کے نمائندے نے کہا کہ سندھ میں گندم کا ذخیرہ تقریباً 8 لاکھ ٹن ہے۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ رواں ماہ کے آغاز تک مجموعی ذخیرہ 74 لاکھ ٹن تھا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران کی مقدار ایک کروڑ 7 لاکھ ٹن سے 30 فیصد کم ہے تاہم موجودہ ذخیرہ مقامی ضرورت کے مقابلے میں تسلی بخش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آٹے کی قیمت میں 2 ہفتے میں تیسری مرتبہ اضافہ

اس موقع پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ صوبے شاذ و نادر ہی ای سی سی کے فیصلوں کی پرواہ کرتے ہیں اور ان سے ای سی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کی درخواست ہی کی جاسکتی ہے۔

جس پر مشیر خزانہ نے ملک کے مختلف حصوں میں آٹے اور گندم کی فراہمی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزارت خزانہ کو ’قیمتوں کی نگرانی' کرنے والی کمیٹی کا اجلاس فوری بلانے کی ہدایت کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں