آمدن سے زائد اثاثے: رکن اسمبلی خورشید شاہ کا 2 روزہ راہداری ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2019
خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتارکیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتارکیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کا 2 روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا۔

نیب کی ٹیم نے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا اور ان کی سکھر منتقلی کے لیے ایک ہفتے کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی۔

اس پر جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف سے پوچھا کہ 'کیا سکھر پہنچنے میں اتنا وقت درکار ہوتا ہے؟'

ساتھ ہی خورشید شاہ سے بھی پوچھا گیا کہ سکھر پہنچنے میں کتنا وقت لگتا ہے، جس پر رکن اسمبلی نے جواب دیا کہ بذریعہ جہاز 2 گھنٹے لگتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ گرفتار

خورشید شاہ کے جواب پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آج صرف صبح کے وقت کی پرواز تھی اور پورے دن میں کوئی دوسری پرواز دستیاب نہیں۔

بعد ازاں احتساب عدالت کے جج نے پیپلز پارٹی کے رہنما کا 2 روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا۔

واضح رہے کہ خورشید شاہ کو 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی کی مشترکہ ٹیم نے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔

پی پی پی رہنما پر ہاؤسنگ سوسائٹی میں فلاحی پلاٹ حاصل کرنے کا الزام ہے جبکہ بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والے ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی اپنے فرنٹ مین یا ملازمین کے نام پر بے نامی جائیدادیں بھی ہیں۔

نیب کے مطابق خورشید شاہ کے خلاف انکوائری میں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 9 (اے) اور شیڈول کے تحت بیان کردہ جرائم کے کمیشن میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

یاد رہے کہ خورشید شاہ بھی پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، مریم نواز اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز سمیت اپوزیشن رہنماؤں کی اس طویل فہرست میں شامل ہوگئے، جو کرپشن کے الزامات پر زیر حراست یا ضمانت پر ہیں۔

نیب کے مطابق سکھر آفس کی جانب سے 18 ستمبر کو خورشید شاہ کو ان کیسز میں طلب کیا گیا تھا لیکن انہوں نے تحریری طور پر نیب کو بتایا تھا کہ وہ اسلام آباد میں کچھ مصروفیات کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے خورشید شاہ اور مہتاب عباسی کے خلاف تحقیقات کی منظوری دیدی

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ رکن قومی اسمبلی کو ایک عوامی عہدہ رکھتے ہوئے سکھر میں پروفیسرز کی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں اپنے اہل خانہ کے نام پر مکان کی تعمیر کے لیے فلاحی پلاٹ منتقل کیا گیا اور اس کی تعمیر پر خرچ ہونے والی رقم ان کے اپنے معلوم ذرائع آمدن اور ان پر انحصار کرنے والوں کے مطابق نہیں تھی۔

ظاہر شدہ جائیداد سے ایک انچ زیادہ میری نہیں، خورشید شاہ

علاوہ ازیں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مجھ پر لگنے والے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں، ساری زندگی کرپشن کے خلاف عملی جدوجہد کی۔

انہوں نے کہا کہ ظاہر شدہ جائیداد سے ایک انچ جائیداد زیادہ میری نہیں، دوسروں کی جائیدادوں کو مجھ سے منسلک کیا گیا ہے، میرا ان سے کوئی تعلق نہیں جبکہ ابھی اس کیس کی انکوائری چل رہی تھی۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا مجھے سیاست کرنی ہے اور سیاست میں رہنا ہے، 32 سال پارلیمنٹ میں گزار چکا ہوں، ہمیشہ ملک اور پارلیمنٹ کے لیے صاف ستھری سیاست کی۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر سب الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں، اگر میں کرپٹ ہوتا تو میرا ضمیر مطمئن نہ ہوتا، لہٰذا وقت ثابت کرے گا کہ کون سچ بول رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات اور حکومت کے دہرے معیار پر تکلیف ہوئی ہے، ان گرفتاریوں پر چیف جسٹس آف پاکستان کو نوٹس لینا چاہیے جبکہ میرے کیس کا بھی نوٹس لیا جائے۔

پی پی رہنما نے الزام لگایا کہ وزیراعظم سمیت کئی وزرا کے خلاف نیب انکوائریز چل رہی ہیں تاہم حکومتی وزرا کو چھوٹ دی جا رہی ہے جبکہ اپوزیشن کی گرفتاریاں کی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں