جسمانی سرگرمیاں ذہن کو صحت مند رکھنے کیلئے مددگار

20 ستمبر 2019
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ ہر عمر میں ذہنی اور جسمانی طور پر اسمارٹ رہنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ خواہش تو ہر شخص کی ہوتی ہے مگر ایسا ممکن چند لوگ ہی کرپاتے ہیں۔

روزمرہ کی مصروفیات اکثر افراد کو ذہنی صلاحیتوں اور جسمانی مضبوطی سے آہستہ آہستہ محروم کرسکتی ہیں، مگر ورزش کو عادت بناکر آپ اپنے جسم کے ساتھ ذہن کو بھی بڑھتی عمر کے ساتھ تازہ دم رکھ سکتے ہیں۔

یہ بات اس حوالے سے ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی اور تفصیلی تحقیق میں سامنے آئی ہے جس میں جسمانی فٹنس اور ذہنی کارکردگی میں بہتری کے درمیان تعلق کو دریافت کای گیا۔

حالیہ برسوں میں جسمانی فٹنس کے ذہن پر اثرات کے حوالے سے کا طبی سائنس میں کافی کام کیا گیا ہے اور کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ جسمانی فٹنس سے ڈیمنشیا، ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ایسے بھی شواہد سامنے آئے ہیں کہ جسمانی سرگرمیاں صحت مند افراد میں ذہنی کارکردگی کو بہتر بناتی ہیں۔

طبی جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مای کی تحقیقی رپورٹس مخصوص حد تک محدود تھیں، اور کچھ کیسز میں سائنسدانوں نے ان عناصر کا جائزہ نہیں کیا جو اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

نئی تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں جسمانی فٹنس، دماغ کے وائٹ میٹر اور مختلف ذہنی حصوں کے درمیان تعلق کا جائزہ زیادہ نہیں لیا گیا۔

یہ نئی تحقیق جرمنی کے میونسٹر یونیورسٹی ہاسپٹل کے ماہرین نے کی جس میں صحت مند افراد کے نمونے حاصل کیے گئے تاکہ جسمانی فٹنس، دماغی ساخت اور مختلف ذہنی حصوں کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا جاسکے۔

اس مقصد کے لیے 12 سو افراد کے ایم آر آئی دماغی اسکین کیے گئے جن کی اوسط عمر 30 سال تھی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن رضاکاروں کو 2 منٹ تیز چہل قدمی کرائی گئی انہوں نے ایک ذہنی ٹاسک میں نمایاں حد تک بہتر کارکردگی کا مظاہر کیا۔

محقین نے متعدد عناصر کو مدنظر رکھا اور دماغ کے مختلف حصوں جیسے توجہ مرکوز کرنا، یاداشت اور دیگر پر بھی توجہ دی اور ان کا کہنا تھا کہ اگر لوگ جسمانی طور پر خود کو فٹ بنالیں تو وہ ذہن کو بھی بڑھتی عمر کے ساتھ جوان رکھ سکتے ہیں۔

درھقیقت 2 منٹ کی تیز چہل قدمی یا جسمانی سرگرمی بھی ذہن کو کسی حد تک بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔

رواں برس امریکا کی رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ طرز زندگی کے چند عناصر کا خیال رکھ کر اس مرض کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران ڈھائی ہزار کے قریب افراد کا جائزہ لگ بھگ ایک دہائی تک لیا گیا اور ان کے طرز زندگی پر خاص توجہ دی گئی جیسے غذا، تمباکونوشی، جسمانی سرگرمیاں، الکحل کے استعمال اور دماغ تیز بنانے والی سرگرمیاں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کا طرز زندگی صحت مند ہوتا ہے یعنی صحت بخش غذا کا استعمال، تمباکو نوشی سے گریز، ہر ہفتے کم از کم ڈیڑھ سو منٹ تک ورزش، الکحل کا کم از کم استعمال اور دماغ تیز کرنے والی سرگرمیوں کو معمول بنانا، الزائمر و ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے۔

درحقیقت لوگ جتنی زیادہ صحت مندانہ سرگرمیاں اپنائیں گے، اتنا ہی زیادہ اس مرض کا خطرہ کم ہوگا۔

محققین کے مطابق اوپر دیئے گئے 5 عناصر میں سے 2 یا تین پر عملدرآمد بھی ڈیمینشیا کا خطرہ 39 فیصد تک کم کردیتا ہے جبکہ 4 یا پانچ عناصر پر عمل کرنے والے افراد میں یہ خطرہ 59 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں