ٹیلی کام کے شعبے میں اربوں روپے کی بے ضابطگی کا انکشاف

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2019
پی ٹی اے میں مالی بے ضابطگیوں سے قومی خزانے کو 6.69ارب روپے کا نقصان پہنچا— فائل فوٹو: رائٹرز
پی ٹی اے میں مالی بے ضابطگیوں سے قومی خزانے کو 6.69ارب روپے کا نقصان پہنچا— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ٹیلی کام کے شعبے خصوصاً پاکستان ٹیلی کمیونیکیشنز اتھارٹی میں مالی بے ضابطگیوں اور ٹیلی کمیونیکیشنز آپریٹرز کی جانب سے غیرقانونی اجازت نامے دے کر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا دعویٰ کردیا۔

آڈٹ رپورٹ میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ 14سال تک 11 فاصلاتی(long distance) انٹرنیشنل آپریٹرز کی جانب سے نیٹ ورک رول آؤٹ کے ضابطوں پر عملدرآمد نہ کیا گیا لیکن اس کے باوجود پی ٹی اے کی انتظامیہ نے کوئی قدم اٹھایا نہ ہی لائسنس کی شرائط کے مطابق لائسنس منسوخ کیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزارتوں میں 150 کھرب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

آڈٹ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی اے نے ٹیلی کام آپریٹرز کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کرنے کے باوجود ان 16کیسز کو منطقی انجام تک نہ پہنچایا جہاں ان پر لگائے جانے والے جرمانے کی رقم کی مالیت 27 ارب 35 کروڑ روپے بنتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ پی ٹی اے نے تھری جی اور فور جی/ایل ٹی ای سروس کے لیے اس کی طے شدہ فیس اور رقم وصول کیے بغیر غیرقانونی اجازت نامے جاری کیے جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔

پی ٹی اے نے قومی خزانے میں 6 ارب 69 کروڑ روپے جمع نہیں کرائے جبکہ انتظامیہ کو 9 ارب 72 کروڑ روپے کے اضافی اخراجات کی فہرست موصول ہوئی البتہ 2017 میں خزانے میں 3 ارب 2 کروڑ روپے جمع کرائے گئے۔

آڈٹ میں جمع کرائے گئے اعتراضات کے مطابق سالانہ بقایہ جات کی مد میں 2 ارب 69 کروڑ روپے کم موصول ہوئے جبکہ دیگر وصولیاں نہ ہونے سے بھی 3ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی آڈٹ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی کہ ٹیلی کام اداروں کو اپنا وصولی کا نظام بہتر اور متحرک بنانے کی ضرورت ہے اور وہ واجبات کی وصولی کو یقینی بنائیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ کی منظوری کے بغیر 4جی سروس کے غیرقانونی اجرا پر تحقیقات کی بھی تجویز پیش کی۔

پارلیمنٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 19-2018 کے آڈٹ میں اسپیشل کمیونیکیشنز آرگنائزیشن کی جانب سے 35 کروڑ 40 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا جبکہ آڈٹ اعتراضات میں ادائیگیوں کی مد میں 17 کروڑ 20 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف ہوا۔

اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان نے کہا کہ مال وصول کرنے والے افسر کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بات کا سرٹیفکیٹ فراہم کرے کہ مال اسی نے وصول کیا ہے اور مناسب اسٹاک رجسٹر میں اس کا ریکارڈ رکھے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کی مسافروں کے بغیر 46 پروازیں، قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان

اسپیشل کمیونیکیشنز آرگنائزیشن مینجمنٹ نے جون 2016 میں چین کی کمپنی zte کے ساتھ 'آزاد جموں و کشمیر' میں جی ایس ایم سم کی منتقلی' کے منصوبے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کی مالیت 1.62ارب روپے بنتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایس سی او منیجمنٹ کی جانب سے 2 انوائسوں کے ذریعے چینی کمپنی زیڈ ٹی ای کو مکمل رقم ادا کی گئی البتہ درآمدی اشیا کی لیڈنگز کا بل اصل اشیا کی رسیدوں سے میل نہیں کھاتا اور کچھ کیسز میں کی گئی انٹریز کو کالی سیاہی سے مٹایا گیا۔


یہ خبر 21 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں