زمینوں پر قبضے کے 196 میں سے 150 کیسز کے ملزمان عدم ثبوت پر بری

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2019
اپوزیشن اراکین کے بار بار مطالبے پر بھی انہوں نے کسی قبضہ کرنے والے گروہ یا شخصیت کا نام نہیں لیا—تصویر: شٹراسٹاک
اپوزیشن اراکین کے بار بار مطالبے پر بھی انہوں نے کسی قبضہ کرنے والے گروہ یا شخصیت کا نام نہیں لیا—تصویر: شٹراسٹاک

کراچی: سندھ میں گزشتہ 7 سال کے عرصے میں زمینوں پر قبضے کے 196 میں سے 150کیسز کے ملزمان عدم شواہد کی بنا پر مقدمے سے بری کیے گئے۔

سندھ اسمبلی میں اراکین اسمبلی کے سوالات کے زبانی اور تحریری جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیر برائے ریونیو اینڈ ریلیف مخدوم محبوب زمان نے کہا کہ سرکاری زمینوں پر قبضے میں مختلف گروہ اور شخصیات ملوث ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن اراکین کے بار بار مطالبے پر بھی انہوں نے کسی قبضہ کرنے والے گروہ یا شخصیت کا نام نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضہ، ’پی پی رہنما خورشید شاہ کا نام آرہا ہے‘

تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 7 سال کے عرصے میں زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف 196 مقدمات درج کیے گئے، 77 کیسز میں ملزمان خصوصی ٹرائل کورٹ نے بری کردیے گئے جبکہ 45 کیسز کو ٹرائل کورٹ نے ملزمان کے نام اور کوائف کی مکمل تفصیلات نہ ہونے کی بنا پر ’اے‘ کلاس قرار دے دیا گیا۔

صوبائی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف 27 کیسز کو عدم شواہد کی بنا پر ’سی‘ کلاس قرار دیا جبکہ ایک کیس کو شکایت گزار کی جانب سے جھوٹے الزام کی بنا پر ’بی‘ کلاس کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 30 مقدمات کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے اب بھی ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں زمینوں پر قبضے کی تحقیقات شروع

اس موقع پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن صوبائی اسمبلی نصرت سحر عباسی کے سوال پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ محکمہ ریونیو کا شعبہ انسداد تجاوزات سکھر میں 33 ہزار 160 ایکڑ جبکہ لاڑکانہ میں 5 ہزار 536 ایکڑ سرکاری زمین غیر قانونی قبضے سے واگزار کروا چکا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے یکم جولائی 2016 سے 30 جون 2018 کے دوران امدادی اشیا تھرپارکر میں قحط اور آگ سے متاثرہ افراد میں تقسیم کی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں