بابوسر ٹاپ: بس حادثے میں 10 فوجی اہلکاروں سمیت 26 مسافر جاں بحق

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2019
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ کا کہنا تھا کہ مسافر بس حادثے میں بچوں اور خواتین سمیت 12 افراد زخمی بھی ہوئے
 — فوٹو: ڈان نیوز
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ کا کہنا تھا کہ مسافر بس حادثے میں بچوں اور خواتین سمیت 12 افراد زخمی بھی ہوئے — فوٹو: ڈان نیوز

گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے بابوسر ٹاپ پر تیز رفتار بس کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے 10 فوجی اہلکاروں سمیت 26 افراد جاں بحق ہوگئے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ کا کہنا تھا کہ مسافر بس حادثے میں بچوں اور خواتین سمیت 12 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاشوں اور زخمیوں کو چلاس کے ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی۔

— فوٹو: عمر باچا
— فوٹو: عمر باچا

دیامر پولیس ترجمان محمد وکیل کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کی مسافر بس اسکردو سے راولپنڈی کی جانب جارہی تھی کہ اسے بابوسر پاس کے نزدیک حادثہ پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات چلنے والی بس صبح سویرے ڈرائیور سے بے قابو ہو کر پہاڑ سے ٹکراگئی۔

دیامر کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے عہدیدار راجہ اشفاق کا کہنا تھا کہ واقعے میں زیادہ تر جاں بحق افراد کا تعلق اسکردو بلتستان سے تھا۔

مزید پڑھیں: بابوسر میں ایک اور حادثہ، ایک جاں بحق، 16 زخمی

ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 اور پولیس کی ٹیم جائے حادثے پر پہنچ گئیں اور گلگت بلتستان کی حکومت سے لاشوں کو اسکردو منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کی درخواست کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 'دو ہیلی کاپٹر جائے وقوع پر پہنچنے والے ہیں'۔

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں 10 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ میتیں ہیلی کاپٹر کی مدد سے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) گلگت بلتستان منتقل کردی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور-اسلام آباد موٹروے پر حادثہ: 11 افراد جاں بحق، 46 زخمی

پاک فوج نے بتایا کہ حادثے میں زخمی ہونے والوں کو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کی مدد سے سی ایم ایچ گلگت بلتستان منتقل کیا گیا۔

ادھر چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے بابو سر ٹاپ بس حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ترجمان پاک بحریہ کے مطابق نیول چیف نے جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی جبکہ ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

واضح رہے کہ بابوسر پاس روڈ کو بیشتر یہاں آنے والے سیاح استعمال کرتے ہیں جو ہر سال جون کے آخر سے اکتوبر تک کھلی رہتی ہے۔

سال کے بقیہ دنوں میں شدید برف باری کے باعث بابوسر ٹاپ کی یہ سڑک بند رہتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Sep 22, 2019 05:37pm
This highlights the problem of overworked public transport drivers in Pak. Every driver should be required to take time off shift after 8 hours of continuous driving by law. Log books should need to be maintained. Wages of these workers need to be raised so they do not try to overwork themselves into the oblivion and also cost innocent lives of the passengers.