اس وقت کسی الیکٹرک یا بجلی سے چلنے والی گاڑی کو بغیر چارجنگ چلانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا مگر یوٹوٹا، شارپ اور نیو انرجی اینڈ انڈسٹریل ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن آف جاپان (نیڈو) ایسی ہی ایک گاڑی کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔

مارکیٹ میں دستیاب بہترین سولر پینلز، موثر بیٹریوں اور گاڑیوں کی تیاری کا تجربہ، ان سب سے ان کمپنیوں کو توقع ہے کہ وہ ایسی گاڑی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گی جسے ہر وقت چلانا ممکن ہوگا۔

بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے ٹویوٹا کے پراجیکٹ منیجر کوجی میکینو نے کہا کہ سورج کی تواناءیے چلنے والی کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بہت طویل فاصلے تک تو نہیں چل سکتی، مگر اس کی چارجنگ کے حوالے سے خودمختاری حاصل ہوتی ہے۔

الیکٹرک گاڑیوں نے فروخت کے لحاظ سے پٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے مگر ان میں ایک مسئلہ ہے اور وہ ہے انیں چارجنگ کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے چارجنگ کے مخصوص مقامات، ان کے لیے جگہ اور مزید فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں سورج ایسی توانائی فراہم کرسکتا ہے جس کے لیے چارجنگ اسپاٹ یا اضافی اخراجت کی ضرورت نہیں۔

طاقتور بیٹری اور سولر پینلز کے اشتراک سے ایک گاڑی میں یہ گنجائش پیدا کی جاسکتی ہے کہ وہ رات کی تاریکی میں بھی دوڑ سکے، اور سولر پاور گاڑیاں نئی ٹیکنالوجی جیسے ہائیبرڈ یا ہائیڈروجن پاور گاڑیوں کو پیچھے چھوڑ سکتی ہیں۔

اس وقت کمپنیاں ایسے سولر یینلز کی تیاری پر کام کررہی ہیں جن کی موٹائی محض 0.03 ملی میٹر ہے، جس کی بدولت انہیں ہر قسم کی سطح جیسے گاڑیوں کی چھت، ہڈ یا ہیچ بیک پر لگانا ممکن ہوسکے گا۔

اس نئے پراجیکٹ کی خاص بات یہ ہے کہ گاڑیوں کو اس وقت چارج کرنا ممکن ہوگا جب وہ حرکت کررہی ہوں گی، یہ اب تک ناممکن سمجھا جاتا ہے۔

نیڈو کے نمائندے میٹشیرو یامازاکی کے مطابق ایسی گاڑی کو اگر ہر ہفتے 4 دن 50 کلومیٹر روزانہ چلایا جائے تو ممکنہ طور پر اسے کسی چارجنگ پوائنٹ پر چارج کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

تاہم ایسی گاڑی کی تیاری کے حوالے سے متعدد پہلوﺅں پر کام کرنا باقی ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ ایک گاڑی ایسے علاقوں میں کس حد تک موثر ثابت ہوگی جہاں سورج کی روشنی زیادہ نہیں ہوتی یا موسمیاتی لحاظ سے صحرا جیسے حالات کا سامنا ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں