غیرقانونی الاٹمنٹ: لیاقت قائم خانی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

23 ستمبر 2019
لیاقت قائم خانی کے گھر سے کروڑوں مالیات کے زیورات اور گاڑیاں ملیں تھیں—فائل فوٹو: فیس بک
لیاقت قائم خانی کے گھر سے کروڑوں مالیات کے زیورات اور گاڑیاں ملیں تھیں—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: احتساب عدالت نے غیرقانونی الاٹمنٹ کیس میں گرفتار کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

نیب نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں نامزد سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پارکس لیاقت قائم خانی کو جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا۔

دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ لیاقت قائم خانی پر باغ ابن قاسم کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا کیس ہے، لیاقت قائم خانی کو 18 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ان کے گھر سے خزانہ بھی ملا ہے۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی الاٹمنٹ: سابق ڈی جی پارکس کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

انہوں نے کہا کہ لیاقت قائم خانی کے پاس سے یہ مال کہاں سے آیا، اس حوالے سے معلوم کرنا ہے جبکہ ملزم کے خزانے کی منی ٹریل کا بھی پتہ لگانا ہے، لہٰذا مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

اس پر ملزم کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی جبکہ عدالت میں موجود لیاقت قائم خانی نے کہا کہ وہ شوگر کے مریض ہیں اور پرہیزی کھانا کھاتے ہیں جبکہ انہیں رات میں انسولین بھی لینا ہوتی ہے۔

لیاقت قائم خانی نے کہا کہ زمین کی الاٹمنٹ میں ان کا ایک دستخط بھی نہیں، اس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے باغ ابن قاسم کی سیٹلائٹ تصاویر بھی لی ہیں جبکہ 2005 میں جان بوجھ کر باغ کا یہ حصہ چھوڑ دیا گیا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے تفتیش کے لیے نیب کی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے لیاقت قائم خانی کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

اس سے قبل 21 اگست کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے لیاقت قائم خانی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے سرسبز پارک لالچ اور کاروبار کی نذر

خیال رہے کہ نیب راولپنڈی نے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کے سابق ڈی جی باغات و باغبانی لیاقت علی قائم خانی کو باغ ابنِ قاسم اسکینڈل میں 18 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔

انسدادِ بدعنوانی کے ادارے نے سابق عہدیدار کے گھر سے کے ایم سی کا سرکاری ریکارڈ، 8 پرتعیش اور قیمتی گاڑیاں، جائیداد کی دستاویزات، زیورات اور جدید اسلحہ برآمد کیا تھا۔

نیب ذرائع نے بتایا تھا کہ کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 میں چھاپے کے دوران کراچی اور لاہور کے 7 بنگلوں کی دستاویزات بھی ملیں جبکہ کے ایم سی کی ’اصل فائلز‘ بھی قبضے میں لی گئی تھی۔

اس کے علاوہ مکان میں 6 فٹ لمبے اور 4 فٹ چوڑے 2 لاکرز بھی موجود تھے جنہیں چھاپے کے اگلے روز ملزم کے ذریعے کھلوایا گیا تھا اور اس میں بھی قیمتی زیورات اور بھاری نقدی موجود تھی۔

نیب نے ملزم کو بحیثیت ڈی جی پارکس باغ ابن قاسم کا ایک ’جعلی ٹھیکا‘ دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی الاٹمنٹ: مصطفیٰ کمال کی عبوری ضمانت منظور

خیال رہے کہ نیب گزشتہ ایک سال کے عرصے سے باغ ابنِ قاسم کی رفاہی زمین کی الاٹمنٹ اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے 2 پلاٹس کو غیر قانونی طور پر ضم کرنے کے حوالے سے تحقیقات کررہا۔

اس سے قبل اسی کیس میں نیب نے جون 2019 میں کراچی کے سابق ایگزیکٹو ضلعی آفیسر برائے ریونیو سجاد علی عباسی کو گرفتار کیا تھا، جو اس کمیٹی کا حصہ تھے، جس نے نجی تعمیراتی کمپنی کو رفاہی پلاٹ دیا تھا اور سندھ لینڈ کمیٹی میں بھی شامل تھے جس نے کمپنی کو دی گئی باغ ابن قاسم کی زمین کے حصے کو ریگولرائز کیا تھا۔

تاہم بعد میں نیب نے سجاد عباسی کو نیب آرڈیننس کی دفعہ 26 کے تحت معافی دے کر مذکورہ ریفرنس میں وعدہ معاف گواہ بنا دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں