پاکستان نے بالاکوٹ سے متعلق بھارتی آرمی چیف کا بیان مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2019
دفترخارجہ کے ترجمان نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے ائف پی
دفترخارجہ کے ترجمان نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے ائف پی

پاکستان نے بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت کے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بالاکوٹ میں دہشت گرد کیمپ 'دوبارہ فعال' ہوگئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک بیان میں کہا کہ 'بھارت کی جانب سے پاکستان پر دراندازی کی کوشش کرنے کے الزامات مقبوضہ کشمیر میں سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے'۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری میں بھارتی حکومت نے بالاکوٹ میں فضائی حملے کے دوران کالعدم جیش محمد کی جانب سے چلائے جانے والا دہشت گرد کیمپ کو تباہ اور 'بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں' کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔

بھارت نے کہا تھا کہ یہ کیمپ ان عسکریت پسندوں کے اراکین کی جانب سے چلایا جارہا تھا، جو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خودکش کار بم دھماکے کے ذمہ دار تھے، جس کے نتیجے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بھارتی صدر کو فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا

تاہم پاکستان نے اپنی سزمین سے اس حملے کا دعویٰ مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس علاقے میں اس طرح کا نہ کوئی کیمپ تھا اور نہ ہی کسی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔

اس واقعے کے اگلے روز ہی پاکستان ایئرفورس نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر بھارتی فضائیہ کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا اور بھارتی پائلٹ کو پکڑ لیا تھا، جسے بعد ازاں جذبہ خیرسگالی کے تحت چھوڑ دیا گیا تھا۔

یہی نہیں بلکہ بھارتی دعوؤں پر مقامی اور بین الاقوامی میڈیا نے بھی سوالات اٹھا دیے تھے اور انہوں نے رپورٹ کیا تھا کہ جنگی طیارے صرف کچھ درختوں کو ہی نقصان پہنچا سکے۔

اس تمام صورتحال کے باوجود گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف نے پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ میں کیمپ 'دوبارہ فعال' ہوگئے اور 500 'دہشت گرد' بھارت کی طرف 'بڑھ رہے'۔

بھارتی میڈیا نے کہا تھا کہ جنرل بپن راوت نے کہا کہ 'بالاکوٹ دوبارہ فعال ہوگیا، بھارتی ایئرفورس نے جو کارروائی کی اس میں بالاکوٹ متاثر ہوا، نقصان پہنچا اور تباہ ہوگیا تھا اور اب یہ دوباہ فعال ہورہا ہے'۔

تاہم بھارتی آرمی چیف نے اپنے ان دعوؤں کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا پیسوں کے عوض ’جھوٹی خبریں‘ چلانے لگا

ان کے اس بیان پر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ 'بھارتی بیانات اور اقدامات خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے'۔

ترجمان نے کہا کہ 'بھارت ایسے منفی ہتھکنڈوں کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا اور بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو بھی نہیں چھپا سکے گا'۔

پاک فوج نے بھی بھارت کو کسی بھی 'مہم جوئی' پر خبردار کردیا

ادھر پاک فوج نے بھی بھارتی آرمی چیف کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دراندازی کے ان الزامات کو بھارت کی جانب سے 'جعلی فلیگ آپریشن کے لیے بہانہ' قرار دیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ بھارتی فوج کے کمانڈرز کی جانب سے خاص طور آزاد جموں و کشمیر سے متعلق غیرذمہ دارانہ بیانات مقبوضہ کشمیر میں صورتحال قابو کرنے میں ناکامی پر اپنی مایوسی کا اظہار ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی کمانڈرز کے یہ بیانات مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور قبضے سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوششیں ہیں۔

ایک اور ٹوئٹ میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے دراندازی یا مبینہ دہشت گرد کمپس کی موجودگی کے الزامات جعلی آپریشن/ مس ایڈونچر کے لیے بہانہ ہیں جس کی اگر کوشش کی گئی تو علاقائی امن کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

پاک فوج نے بھارت کو واضح کیا کہ 'پاکستان کی مسلح فورسز کسی بھی جارحیت/مس ایڈوینچر کا ہرقیمت پر جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے'۔

انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے متعلق دعوے جھوٹ پر مبنی قرار

دوسری جانب دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پر بھارت کے ان دعووں کہ پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ سی آر سی) میں مقبوضہ کشمیر پر اپنے موقف کے لیے زیادہ حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا، کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ یہ رپورٹ ' حقائق کے منافی اور جھوٹ پر مبنی ہیں'۔

اس موقع پر انہوں نے امید ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر ایسے اقدامات سے باز رہنے کے لیے زور دے گی۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے 'جنیوا میں کامیابی سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم اور انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا' ، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضھ کیا کہ انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں اس پر کوئی ووٹنگ نہیں ہوئی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ' یو این ایچ سی آر کے اجلاس کے دوران 50 سے زائد ممالک نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اور لاک ڈاؤن ختم کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ اس اجلاس میں مسئلہ کشمیر پاکستان کی کوششوں کے باعث زیر بحث آیا تھا'۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 42 ویں اجلاس میں بین الاقوامی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور وہاں جاری لاک ڈاؤن کی طرف متوجہ کروائی تھی۔

مزید پڑھیں: 'بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے'

پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر غور کے لیے 27 ستمبر کو 42 ویں سیشن کے اختام پر ایک قرارداد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم اس سے قبل ہی بھارتی میڈٰیا نے یہ پروپیگینڈا شروع کردیا تھا کہ پاکستان نے قرارداد داخل کرنے کی ڈیڈلائن ضائع کردی کیونکہ وہ دیگر ممالک سے مطلوبہ حمایت حاصل نہیں کرسکا تھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا ' 50 سے زائد ممالک نے مشترکہ اعلامیے میں مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال کے خاتمے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جبکہ تمام ممالک نے اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق عمل درآمد کی سفارشات پیش کیں'۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے حوالے سے مختلف سیاسی، علاقائی، اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور این جی اوز کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

علاوہ ازیں اپنے بیان میں دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے 2019 میں 26 بے گناہ شہری شہید اور 124 زخمی ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں