سپریم کورٹ: پاک فوج کے 2 حاضر سروس افسران کے قاتل کی سزائے موت برقرار

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2019
قتل کا واقعہ  واقعہ 3 جولائی 2007 کو راولپنڈی کے علاقے گلستان کالونی میں پیش آیا تھا—تصویر:شٹراسٹاک
قتل کا واقعہ واقعہ 3 جولائی 2007 کو راولپنڈی کے علاقے گلستان کالونی میں پیش آیا تھا—تصویر:شٹراسٹاک

سپریم کورٹ نے پاک فوج کے 2 حاضر سروس افسران کو قتل کرنے والے مجرم کی سزا کے خلاف نظر ثانی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سزائے موت پر نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کی۔

خیال رہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ اسمٰعیل پرویز منہاس کو میجر فیصل اور میجر کاشف ریاض کے قتل کے جرم میں ٹرائل کورٹ نے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

جس کے بعد سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی تاہم ہائیکورٹ نے سالے بہنوئی کے قتل کے ملزم کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے 5 برسوں میں 78 فیصد مقدمات میں سزائے موت ختم کی، رپورٹ

اس کے بعد سپریم کورٹ میں کیپٹن ریٹائرڈ اسمٰعیل پرویز منہاس کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی درخواست پر بھی ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکها گیا۔

دوران سماعت عدالت میں ملزم کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ واقعہ 3 جولائی 2007 کو راولپنڈی کے علاقے گلستان کالونی سول لین میں پیش آیا تھا۔

وکیل کے مطابق ملزم مقتول کے گھر میں کرائے دار تھا جس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے عدالت میں کہا کہ ملزم کی مقتولین کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی تو وہ ان کو کیوں قتل کرتا۔

مزید پڑھیں: 23 سال بعد سزائے موت کے ملزمان کی سزا عمر قید میں تبدیل

جس پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ملزم قتل کرنے کے بعد ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے باہر نکلا تھا۔

چیف جسٹس نے ملزم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے تهے کہ ہم سے کوئی غلطی نہ ہو جائے اس لیے ہم نے آپ کو تفصیلی سنا۔

بعدازاں چیف جسٹس نے سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ملزم کی سزا برقرار رکھی اور مقدمہ خارج کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں