بھارت: سرعام رفع حاجت کرنے پر 2 ’دلت‘ بچوں کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا

26 ستمبر 2019
بھارت میں چند سال قبل تک شہریوں کو ٹوائلٹ کی کمی کا سامنا تھا — فوٹو: ہندوستان ٹائمز
بھارت میں چند سال قبل تک شہریوں کو ٹوائلٹ کی کمی کا سامنا تھا — فوٹو: ہندوستان ٹائمز

بھارت کی ریاست مدھیا پردیش کے ضلع شیو پوری میں ہندوؤں کی اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد نے نچلی ذات ’دلت‘ کے 2 بچوں کو سرعام رفع حاجت کرنے کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کردیا۔

بھارت میں لوگوں کی جانب سے اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں، خاص طور پر دلتوں کو، تشدد کرکے ہلاک کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

مسلمانوں کو زیادہ ترگائے کے گوشت کھانے یا فروخت کرنے کے شبے میں جب کہ نچلی ذات کے ہندوؤں کو اونچی ذات کے ہندوؤں کی مبینہ توہین کرنے سمیت دیگر الزامات کے تحت تشدد کرکے قتل کرنے کے واقعات سامنے آتے ہیں۔

تازہ واقعہ 25 ستمبر کو مدھیا پردیش میں پیش آیا، جس میں اونچی ذات کے 2 ہندو بھائیوں نے نچلی ذات ’دلت‘ سے تعلق رکھنے والے بچوں کو سرعام رفع حاجت کرنے پر ڈنڈے کے وار سے تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں ہلاک کردیا۔

بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق مذکورہ واقعہ ضلع شیو پوری کے گاؤں بھاوکیڑی میں پیش آیا۔

پولیس نے بچوں کو سرعام رفع حاجت کرنے کے الزام میں 2 بھائیوں کی جانب سے بیہمانہ تشدد کرکے قتل کرنے کی تصدیق کردی۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچوں کو قتل کرنے والے دونوں بھائیوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قتل اور نچلی ذات کے افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کردیا۔

رپورٹ کے مطابق بچوں کو اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے بھائیوں حاکم سنگھ یادیو اور رمیشور یادیو نے قتل کیا۔

دونوں بھائیوں نے 11 سالہ اور 12 سالہ بچوں کو صبح 6 بجے اس وقت تشدد کرکے قتل کیا جب وہ سرعام راستے پر رفع حاجت کر رہے تھے۔

رپورٹس کے مطابق جن بچوں کو قتل کیا گیا وہ کاشت کار کے بچے تھے اور مبینہ طور پر ان کے گھر میں بیت الخلا نہیں تھا۔

دوسری جانب گاؤں والوں نے بتایا کہ جن افراد نے بچوں کو تشدد کرکے قتل کیا، ان میں سے ایک شخص کا دماغی توازن درست نہیں اور وہ ماضی میں دماغی علاج بھی کرواتا رہا ہے۔

دوسری جانب ’دلت‘ اور دوسری نچلی ذاتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی رضاکاروں اور تنظیموں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اونچی ذات کے ہندوؤں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

سماجی کارکنان کے مطابق متاثرہ خاندان قاتل خاندان سے محض 100 میٹر کی دوری پر رہتا ہے اور خدشہ ہے کہ انہیں ڈرایا اور دھمکایا جائے گا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 2014 میں شروع کی گئی ’کلین انڈیا‘ مہم کو 5 سال مکمل ہونے کو ہے۔

اس اسکیم کو شروع کرتے وقت حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اکتوبر 2019 تک بھارت کے کسی بھی گاؤں یا شہر کا کوئی بھی گھر ٹوائلٹ کے بغیر نہیں ہوگا۔

اس منصوبے کے تحت حکومت نے 2019 کے آخر تک بھارت میں ایک کروڑ 20 لاکھ ٹوائلٹ بنانے کا اعلان کیا تھا اور حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے پر 90 فیصد عمل کیا جا چکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں