پی ٹی اے نے 9 لاکھ ویب سائٹس بند کردیں

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2019
شہریوں نے اتھارٹی میں غیر قانونی مواد کی کئی شکایات دائر کر رکھی تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
شہریوں نے اتھارٹی میں غیر قانونی مواد کی کئی شکایات دائر کر رکھی تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کو بتایا گیا ہے کہ 9 لاکھ ویب سائٹس کو توہین مذہب، پورنوگرافک، ریاست، عدلیہ یا پاک فوج مخالف مواد ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ شہریوں نے اتھارٹی میں غیر قانونی مواد کی کئی شکایات دائر کر رکھی تھیں۔

تاہم حکام نے بتایا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی یا موبائل کے ذریعے کی جانے والی کوئی بھی مجرمانہ حرکت کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی دیکھتی ہے اور سائبر کرائمز کے حوالے سے معلومات پی ٹی اے کے پاس دستیاب نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی اے کی زونگ کو 5 جی کے اشتہارات واپس لینے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں جو مجرمان یا دیگر افراد جن کی سم بلاک ہوگئی ہوں، انہیں دوسری سم لینے سے روکے۔

اس موقع پر علی خان جدون کی صدارت میں ہونے والے کمیٹی اجلاس نے نیشنل آئی ٹی بورڈ (این ٹی بی) بل کو منظور کیا جسے وفاقی وزیر آئی ٹی اور ٹیلی کام خالد مقبول صدیقی نے پیش کیا تھا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کئی شعبوں مین دنیا سے پیچھے ہے جس میں آئی ٹی بھی شامل ہے، اگر ہم نے اپنے کام کو ای گورننس میں تبدیل نہ کیا تو وقت کے ساتھ چیزیں مزید خراب ہوجائیں گی'۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'سرکاری دفاتر میں آئی ٹی کے استعمال سے کرپشن اور بد انتظامی کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی'۔

واضح رہے کہ محکمہ این آئی ٹی بی وزارت آئی ٹی سے منسلک ہے اور یہ وفاقی وزارتوں/ڈویژنز اور محکموں میں ای گورنمنٹ کے لیے اقدامات کرنے کا پابند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل پر اشتہاری پیغامات اور کال کی روک تھام کا حکم

اس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام آئی سی ٹی میں بھرتیاں کرے گی اور تمام وزارتوں اور ڈویژنز میں ای آفس ایپلی کیشن نافذ کرے گی۔

کمیٹی نے 2008 کے اسلام آباد میں آئی ٹی پارک بنانے کے منصوبے پر بھی نظر ثانی کی جس کے لیے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے 33 ایکڑ اراضی لیز پر حاصل کر رکھی ہے۔

پارک کو جنوبی کوریا کی تکنیکی معاونت اور قرضوں سے قائم کیا جانا تھا تاہم منصوبہ 2 سال تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ اقتصادی امور ڈویژن میں کسی نامعلوم شخص نے شکایت دائر کرائی تھی کہ کمپنی 1990 میں کوریا میں بلیک لسٹ کردی گئی تھی۔

وزارت آئی ٹی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ الزامات میں کچھ حد تک سچائی ہے تاہم معاملہ اقتصادی امور ڈویژن کے مشترکہ اجلاس میں حل کرلیا گیا ہے۔

سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ منصوبہ اگست 2022 تک مکمل کرلیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں