شکارپور : ڈاکوؤں کیلئے مخبری میں ملوث 50پولیس افسران و اہلکار ضلع بدر

28 ستمبر 2019
اے آئی جی پولیس جمیل احمد نے افسران اور اہلکاروں کو ضلع بدر کرنے کی تصدیق کی— فائل فوٹو: آئی این پی
اے آئی جی پولیس جمیل احمد نے افسران اور اہلکاروں کو ضلع بدر کرنے کی تصدیق کی— فائل فوٹو: آئی این پی

صوبہ سندھ کے ضلع شکار پور میں ڈاکوؤں کے لیے مخبری کا کام کرنے والے 50 پولیس افسران اور اہلکاروں کو ضلع بدر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

شکارپور میں ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے جاری آپریشن میں پولیس کو مسلسل ناکامیوں نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس کی وجوہات بالآخر سامنے آ گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: سکھر میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایس ایچ او، اے ایس آئی جاں بحق

ایس ایس پی شکارپور نے شکارپور میں پولیس آپریشنز کی ناکامی کی وجوہات کے حوالے سے رپورٹ اے آئی جی کو پیش کردی جس میں ان کارروائیوں کی ناکامی کی بنیادی وجہ پولیس افسران اور اہلکاروں کی جانب سے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کو قرار دیا گیا۔

انہوں نے ڈاکوؤں کو پولیس کی کارروائیوں کی مخبری کرنے والے افسران اور اہلکاروں کی فہرست بھی اے آئی جی کو پیش کی۔

ایس ایس پی شکارپور رضوان خان نے اے آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل احمد کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پولیس کی جانب سے کیے جانے والے آپریشنز سے متعلق پل پل کی خبر اور دیگر معلومات ڈاکوؤں کو فراہم کی جاتی رہیں۔

انہوں نے ڈاکوؤں کو حساس معلومات فراہم کرنے والے 50 پولیس کے افسران اور اہلکاروں کی فہرست بھی اے آئی جی کو پیش کی جس میں 9 سب انسپکٹر، 6 اسسٹنٹ سب انسپکٹر، 6 ہیڈ کانسٹیبل اور 24 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

اے آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد نے رابطے پر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کالی بھیڑوں کو ابتدائی سزا کے طور پر ضلع بدر کردیا گیا ہے اور ان کی شکارپور ضلع میں تعیناتی پر 3سال کے لیے پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔

تصویر کہانی: خیرپور میں کھجور کی کٹائی

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے کاموں میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف مزید شواہد بھی اکٹھے کیے جارہے ہیں تاکہ ان کو برطرف کیا جاسکے۔

ڈاکٹر جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ضلع بدر پولیس اہلکار جرائم پیشہ افراد کو حساس معلومات فراہم کرتے رہے ہیں اور یہ اہلکار منشیات فروشوں سے بھتہ لینے، ایرانی پیٹرول اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شکارپور کے کچے میں ایک عرصے سے جاری آپریشن میں اب تک پولیس کا ایک ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور اے ایس آئی سمیت 6پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں