اپوزیشن کا قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی خالی نشست پر انتخاب کا مطالبہ

30 ستمبر 2019
قومی اسمبلی کے اجلاس میں زیرحراست اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا—فائل/فوٹو:ڈان
قومی اسمبلی کے اجلاس میں زیرحراست اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا—فائل/فوٹو:ڈان

قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے بلوچستان ہائی کورٹ کے الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے بعد خالی ہونے والی نشست پر انتخاب کا مطالبہ کردیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں ہی پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن سید نوید قمر نے اسپیکر اسد قیصر کی توجہ ایوان چلانے کے لیے رول 11 کی جانب دلائی جس کے مطابق اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کی خالی نشست پر جلد ازجلد انتخاب کیا جائے۔

خیال رہے کہ اسپیکر اسد قیصر کو تاحال قاسم سوری کے انتخابات کی معطلی کے حوالے سے نوٹی فکیشن موصول نہیں ہوا جبکہ قاسم سوری ٹریبیونل کے فیصلے پر سپریم کورٹ سے اسٹے لے سکتے ہیں تاہم اگر وہ اسٹے لینے کے باوجود بھی جیسے ہی نوٹی فکیشن جاری ہوتا ہے تو وہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ کھو بیٹھیں گے۔

کوئٹہ میں جسٹس عبداللہ بلوچ کی سربراہی میں الیکشن ٹریبونل نے27 ستمبر کو محفوظ فیصلہ سنایا تھا جس کو 14 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔

الیکشن ٹریبونل نے این اے 265 کوئٹہ ٹو سے قاسم سوری کی کامیابی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا تھا اور حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم بھی جاری کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:این اے 265: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی کامیابی کالعدم، دوبارہ انتخابات کا حکم

نوید قمر نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ زیر حراست اراکین اسمبلی آصف علی زرداری، خورشید شاہ، شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے پروڈکشن آرڈری جاری کریں جبکہ انہوں حال ہی میں رہائی پانے والے اراکین علی وزیر اور محسن داوڑ کو ایوان میں خوش آمدید کہا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے محسن داوڑ نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرنے پر اپوزیشن اراکین بالخصوص بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے سول سوسائٹی، سوشل میڈیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے علی وزیر اور ان کے لیے آواز اٹھانے پر بھی شکریہ ادا کیا۔

محسن داوڑ نے ان کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کی گرفتاری کے حوالے سے واقعے کی تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا اور کہا کہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ مظاہرین کے پاس اسلحہ تھا تو 'مظاہرین کو ڈی چوک میں سرعام پھانسی دینا چاہیے'۔

انہوں نے بلیک آؤٹ کرنے پر میڈیا اور ٹی وی چینلز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور 'وفاقی وزیر مراد سعید کی جانب سے دونوں اراکین اسمبلی کے خلاف دیے گئے بیان پر بھی تنقید کی' اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حب الوطنی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

اس موقع پر وزیرمواصلات مراد سعید نے اپنے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرا بیان تھا کہ محسن داوڑ کے 'افغانستان نیشنل ڈائریکٹوریٹ سیکیورٹی (این ڈی ایس) سے تعلقات ہیں اور میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں'۔

مراد سعید نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وزیرستان میں امن کے لیے کوشش کرتی رہی ہےاور ہم نے امریکی ڈرون حملوں کی اس وقت مخالفت کی تھی جب آپ اس کی حمایت کررہے تھے'۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ایوان میں حاضر ہو کر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنا چاہیے اور قوم کو اعتماد لیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں