پیمرا نے تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2019
پابندی کے دوران حفیظ اللہ نیازی کسی بھی ٹی وی چینل کے کسی پروگرام پروگرام میں شرکت نہیں کر سکیں گے — فائل فوٹو
پابندی کے دوران حفیظ اللہ نیازی کسی بھی ٹی وی چینل کے کسی پروگرام پروگرام میں شرکت نہیں کر سکیں گے — فائل فوٹو

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے شکایات کونسل اسلام آباد کی سفارش پر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی پر ایک ماہ کی پابندی عائد کردی۔

پابندی کے دوران حفیظ اللہ نیازی کسی بھی ٹی وی چینل کے کسی پروگرام پروگرام میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

یاد رہے کہ نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'رپورٹ کارڈ' میں 6 جولائی کو حفیظ اللہ نیازی نے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور سینیٹر اعظم خان سواتی سے متعلق مبینہ طور پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگائے تھے، جو کہ پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی خلاف ورزی ہے۔

پیمرا شکایات کونسل نے 'جیو نیوز' کو ان الزامات سے متعلق ثبوت فراہم کرنے کے لیے متعدد مواقع فراہم کیے، تاہم چینل اپنے دفاع میں کوئی بھی دستاویزی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

پیمرا کی جانب سے تجزیہ کار پر پابندی کے علاوہ جیو نیوز کو سینیٹر پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات نشر کرنے پر 7 روز میں معافی نشر کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے، معافی نشر نہ کرنے کی صورت میں چینل پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کے سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) کے تبادلے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرنے پر سپریم کورٹ میں اعظم سواتی کے خلاف کیس زیر سماعت آیا تھا، جس کے بعد دسمبر میں انہوں نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

تاہم اپریل میں وفاقی کابینہ میں رد و بدل کے بعد انہیں وزیر پارلیمانی امور کا قلمدان دے دیا گیا تھا۔

جولائی میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ میڈیا کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ جس پر چاہے بے بنیاد الزامات لگائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حفیظ اللہ نیازی کا یہ دعویٰ بلکل بے بنیاد ہے کہ امریکا میں ان کے خلاف انشورنس فراڈ کیس چل رہا ہے اور اس جھوٹے دعوے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔

اعظم سواتی نے اس وقت کہا تھا کہ انہوں نے حفیظ اللہ نیازی اور جیو نیوز کے خلاف پیمرا میں شکایت درج کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ 1978 سے 2001 تک امریکا میں مقیم رہے اور گزشتہ 45 سال میں ان کے خلاف کوئی کیس درج نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں