پولیس کی خودمختاری عدلیہ کی آزادی جتنی اہم ہے، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2019
چیف جسٹس پاکستان کی ہدایت پر خط ارسال کیا گیا— فائل فوٹو:  سپریم کورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس پاکستان کی ہدایت پر خط ارسال کیا گیا— فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے پولیس کی انتظامی خودمختاری یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسئلہ عدلیہ کی آزادی جتنا اہم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بات چیف جسٹس کی ہدایت پر سیکریٹری برائے قانون اور انصاف کمیشن پاکستان (ایل جے سی پی) کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہی گئی جو سیکریٹری داخلہ و قانون کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

خط میں سرکاری حکام کو پولیس اصلاحات سے متعلق اقدامات اٹھانے سے قبل سپریم کورٹ کے 21 جنوری کے فیصلے پر سختی سے عمل کرنے کا کہا گیا۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر دیے گئے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) میں تمام سینئر پوسٹس پر بھرتیاں اور تبادلے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کے احکامات کے ذریعے پولیس ایکٹ 1861 کے سیکشن 12 میں مرتب کیے گئے شفاف قوانین کے تحت ہونے چاہئیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ پولیس کی کارکردگی میں سیکیورٹی، قابلیت، لگن اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت کو اعلی عہدوں پر تقرریوں، سینئر افسران کے آپریشن اور آزادی، مدت کی حفاظت، کارکردگی کے جائزے اور احتساب کے لیے وفاقی حکومت کو یکساں معیار طے کرنے کے لیے قانون تشکیل دینے پر غور کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’نظام انصاف کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے‘

خط میں کہا گیا کہ پولیس کے شکایتی مراکز کے اعداد و شمار سے عوام کا پولیس پر اعتماد ظاہر ہوتا ہے، ان مراکز نے عدلیہ پر غیر ضروری بوجھ میں کمی کی ہے اور عوام کو نئے نظام کا فائدہ پہنچا ہے۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے موجودہ اور حاضر سروس آئی جی پیز پر مشتمل پولیس ریفارمز کمیٹی (پی آر سی) کمیٹی تشکیل دی تھی۔

پولیس ریفارمز کمیٹی کو پولیس کے اہم مسائل خاص طور پر تحقیقات میں خامیوں اور اہلکاروں کے احتساب سے متعلق تجاویز پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ضروری گرفتاریوں، جھوٹی گواہی پر بھی پالیسی بنائی جائے، چیف جسٹس

بعد ازاں 23 ستمبر کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پی آر سی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیشنل پولیس بیورو (این پی بی) پورے ملک کے لیے ایف آئی آر کے درست اندراج، غیر ضروری گرفتاریوں، جھوٹی گواہی اور غلط ثبوتوں پر متفقہ پالیسی بنائے تاکہ محکمہ پولیس اور ایف آئی آر کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ پولیس اصلاحات کمیٹی چاروں صوبوں کے آئی جیز کے ساتھ مل کر سفارشات تیار کرے گی۔

علاوہ ازیں اجلاس کے دوران چیف جسٹس نے پولیس تحقیقات میں خامیوں کی وجہ سے قتل کے مقدمات میں ملزمان کی رہائیوں کی شرح میں خطرناک حد تک اضافے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں