بیرون ملک بھیجی گئی رقم واپس لانے کا کوئی طریقہ نہیں، شبر زیدی

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2019
پاکستانی اب بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک بھیج رہے ہیں، شبر زیدی — فوٹو: ڈان نیوز
پاکستانی اب بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک بھیج رہے ہیں، شبر زیدی — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کے 100 ارب ڈالر ملک سے باہر ہونے کا تاثر بلکل غلط ہے جبکہ بیرون ملک بھیجی گئی رقم واپس پاکستان لانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔

معاشی خوشحالی کے لیے علاقائی استحکام کے موضوع پر اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ پاکستانیوں کے 100 ارب ڈالر ملک سے باہر ہونے کا تاثر بلکل غلط ہے، گزشتہ 20 سال میں 6 ارب ڈالر بیرون ملک منتقل ہوئے اور یہ رقم بھی قانونی چینلز سے منتقل کی گئی۔

انہوں نے بیرون ملک بھیجی گئی رقم واپس پاکستان لانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں، پاکستانی اب بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک بھیج رہے ہیں جس میں کرپشن کا پیسہ 15 سے 20 فیصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈاکٹرز اور انجینئرز بھی ٹیکس ادا نہیں کر رہے، نہ ہی زراعت پر ٹیکس دیا جاتا ہے، صرف 3 فیصد دکاندار ٹیکس دیتے ہیں جبکہ 70 فیصد ٹیکس مینوفیکچرنگ کے شعبے سے آتا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کو پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس میں11 ارب ڈالر کی موجودگی کا یقین

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے کاروباری افراد کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، مالدار افراد نے اپنے گھر بیرون ملک بنائے ہوئے ہیں جبکہ اُن کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر الانگو پیچامیتو نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اخراجات پورا کرنے کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو بڑھانا ہوگا اور فیڈرل ریونیو بورڈ کو ٹیکس ٹو جی ڈی پی 15 فیصد تک بڑھانا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، کراچی میں انفرااسٹرکچر، سرمائے کا اربوں ڈالرز کا خلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک سال میں 15 ارب ڈالر سے زائد رقم بیرون ملک منتقل کیے جانے کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، پاکستان نے کاروبار میں آسانیوں سے متعلق اصلاحات میں پیش رفت کی ہے اور پہلی بار 6 شعبوں میں اصلاحات میں بہتری دکھائی ہے جبکہ پاکستان اصلاحات کرنے میں دنیا کے 20 ممالک میں شامل ہیں۔

الانگو پیچامیتو کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی تجارت کو فروغ دے کر معاشی استحکام حاصل کر سکتا ہے، پاکستان کو چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو فروغ دینا ہوگا جبکہ عوام کی فلاح و بہبود اور امن و استحکام پاکستان کی ترقی کی ضمانت ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں