کیا آپ ہیلی کاپٹر پر ایک جگہ سے دوسری جگہ رائیڈ شیئرنگ سروس کے ذریعے جانا پسند کریں گے؟

اگر ہاں تو نیویارک میں اوبر نے پہلی بار ہیلی کاپٹر سروس متعارف کرادی ہے جو مین ہیٹن سے جان ایف کینیڈی ائیرپورٹ تک 200 ڈالرز کے عوض لے جاتی ہے۔

اسے اوبر کاپٹر کا نام دیا گیا ہے جو اب اس رائیڈ شیئرنگ ایپ کے تمام صارفین کے لیے دستیاب ہے، اس سے پہلے یہ صرف پریمیئم صارفین کے لیے ہی دستیاب ھتی۔

7 اکتوبر سے اس سروس کا آغاز ہورہا ہے جس کے لیے فی فرد 200 سے 225 ڈالرز لیے جائیں گے۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس سروس کا مقصد سفری وقت کو کم کرنا ہے مگر خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق مڈ ٹاﺅن آفس سے ائیرپورٹ پہنچنے تک 70 منٹ لگ جاتے ہیں، جس کے دوران ایک سب وے رائیڈ اور ہیلی کاپٹر تک جانے اور ائیرپورٹ سے نکلنے کے لیے 2 اوبر رائیڈز بھی لینا پڑتی ہے۔

اور یہ وقت اتنا ہے جتنا ایک ٹیکسی عام ٹریفک میں منزل تک پہنچانے کے لیے لگاتی ہے۔

اس ستوس کا آغاز جون میں پلاٹینیم اور ڈائمنڈ صارفین کے لیے ہوا تھا اور ایک ہیلی کاپٹر میں 5 افراد سفر کرسکتے ہیں جو اپنے ساتھ ایک بیگ اور ہینڈ بیگ یا لیپ ٹاپ کیس لے جاسکتے ہیں۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

سروس استعمال کرنے والے ہر مسافر کو ایک سیفٹی ویڈیو بھی ٹیک آف سے پہلے دیکھنا ضروری ہے اور ہیلی کاپٹر پر بیٹھنے کے بعد ائیرپورٹ میں پہنچنے کے لیے 8 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

اس سے پہلے رواں سال اسی کمپنی نے آسٹریلیا میں رائیڈ شیئرنگ سب میرین کی سہولت بھی متعارف کرائی تھی۔

اوبر نے کوئنزلینڈ، آسٹریلیا کی شراکت کے ساتھ آبدوز کی سہولت پیش کی تھی اور عام اوبر ایپ کی مدد سے سب میرین کو طلب کیا جاسکتا تھا۔

یہ سروس صرف 4 ہفتوں کے لیے تھی۔

ایک گھنٹے کے راﺅنڈ ٹرپ رائیڈ کا آغاز کوئنزلینڈ کے مختلف شہروں سے ہوا اور اس سروس کو استعمال کرنے والوں کو اپنی منزل کا پتا گریٹ بیرئیر ریف کے طور پر درج کرنا ہوتا تھا، جس کے بعد اوبر آپریٹر کی جانب سے کال کرکے تصدیق کی جاتی کہ یہ غیرمعمولی رائیڈ غلطی سے تو بک نہیں ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں