پیراگون ریفرنس: خواجہ برادران کے ریمانڈ میں 14 اکتوبر تک توسیع

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2019
خواجہ برادران کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی—فائل/فوٹو:ڈان
خواجہ برادران کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی—فائل/فوٹو:ڈان

لاہور کی احتساب عدالت نے پیراگون ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی درخواست بریت پر دونوں فریقین کے وکلا سے اگلی سماعت میں دلائل طلب کرتے ہوئے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 اکتوبر تک توسیع کر دی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے درخواست بریت پر سماعت کی، اس موقع پر خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی دائرہ اختیار ہمیشہ قانون کے مطابق ہوتا ہے اور اپیل کی سطح پر جا کر عدالت کے دائرہ اختیار کا سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مقدمے کے شروع میں ہی دائرہ اختیار کا نکتہ طے کیے جانے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، اگر مقدمہ ایس ای سی پی نے تحقیقات کے بعد دائر کیا ہوتا تو مجھے چیلنج کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

مزید پڑھیں:خواجہ برادران کی بریت کی درخواست، 17 ستمبر تک ریمانڈ میں توسیع

انہوں نے موقف اپنایا کہ جنرل پبلک کی بات کمپنیز ایکٹ میں موجود ہے لیکن نیب کے قانون میں جنرل پبلک کا ذکر نہیں ہے جبکہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے، کرپشن اور دیگر جرائم کا ذکر ہے۔

خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ بطور وزیر خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف کوئی الزام نہیں ہے، ان کے خلاف عوامی عہدے پر کوئی کیس نہیں ہے بلکہ نجی کاروبار کا کیس بنایا گیا ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کی انکوائری مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر کی گئی، اگر خواجہ برادران پر کوئی الزام ہے تو اس کی سماعت کا اختیار احتساب عدالت کو نہیں۔

خواجہ برادران کے وکیل کے دلائل کے بعد نیب کے اسپیشل پروسکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان نے دلائل دیے اور نیب کی جانب سے ایس ای سی پی، کمپنیز ایکٹ اور نیب آرڈیننس کا تقابلی جائزہ رپورٹ پیش کر دی۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر ٹرائل کورٹ فرد جرم عائد کر دے تو اس پر نظر ثانی نہیں کی جاسکتی جس پر جج جواد الحسن نے سوال کیا کہ اگر فرد جرم عائد ہونے کے بعد قانون تبدیل ہو جائے تو پھر کیا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں:پیراگون ہاؤسنگ ریفرنس: خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید توسیع

نیب کے اسپیشل پروسکیوٹر نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 ڈی میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کیسے ہو گی۔

بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر دونوں فریقین کے وکلا کو دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 اکتوبر تک توسیع کر دی۔

میرے حلقے کے 6 ٹکڑے کیے پھر بھی عمران خان ہار گئے، خواجہ سعد رفیق

عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گرفتار ہوے تقریباً 10 ماہ ہوچکے ہیں، اچھا تھا ضمنی الیکشن نا جیتتا کم از کم گھر میں تو ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے حلقے کے 6 ٹکڑے کیے گئے لیکن عمران خان پھر بھی جیت نہ سکا۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ کبھی ہمارے دور میں جسمانی تشدد نہیں کیا گیا مگر جو حکومت کر رہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے، ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے عدلیہ بحال کروائی، عدالت کی آزادی کے لیے جو لڑتے ہیں ان کے ساتھ بد سلوکی ہورہی ہے تو انصاف کون دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت نہ آجائے کہ لوگوں کے اہل خانہ انصاف لینے کے لیے خود نکل پڑیں، ہم کون سی پہلی بار قید کاٹ رہے ہیں، اب تو موسم بھی اچھا ہوگیا ہے اور جیل میں نیند بھی آنے لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ریلوے کا کباڑہ کردیا، میرے بھائی نے ساڑے 6 سال محکمہ صحت کو دیا ان نالائقوں، نااہل اور اناڑیوں کو سوچنا پڑے گا کہ ملک کب تک تباہی کی جانب جاتا رہے گا۔

مزید پڑھیں:'خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری'

مسلم لیگ (ن) کے اسیر رہنما نے کہا کہ کوئی سول سرونٹ کام کرنے کو تیار نہیں، فواد حسن فواد کو جیل میں ڈالا گیا، احد چیمہ جس نے شہر کی شکل بدل دی تھی وہ جیل کاٹ رہے ہیں اور جو قوم کے مضبوط دماغ ہیں ان کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ انتقام ہم سے نہیں قوم سے لے رہے ہیں، ہم نے گذشتہ سال تقریبا 93 لاکھ انکم ٹیکس دیا تھا اور اس سال 14 لاکھ دیا ہے، کام نہیں کریں گے تو ٹیکس کہاں سے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ خود پھنسنے والے ہیں، اللہ نہ کرے یہ خود پھنس گئے تو نکلنا مشکل ہوجائے گا اور دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن سڑکوں پر نکل رہے ہیں، جب ریلیاں نکلتی ہیں تو پھر مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں