جے کے ایل ایف مارچ کو ایل او سی کے قریب کنٹینر لگا کر روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2019
مظاہرین کو جسکول کے قریب روک دیا گیا—فوٹو:رائٹرز
مظاہرین کو جسکول کے قریب روک دیا گیا—فوٹو:رائٹرز

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے ہزاروں مظاہرین کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب جسکول کے علاقے چکوٹھی میں روک دیا گیا جہاں پولیس اور مقامی انتظامیہ نے مظفرآباد-سری نگر شاہراہ پر کنٹینر، اور خاردار تاریں لگا کر رکاوٹیں کردی ہیں۔

ایل او سی کی طرف مارچ کرنے والے ہزاروں مظاہرین کے ہاتھوں میں آزاد جموں و کشمیر اور جے کے ایل ایف کے جھنڈے تھے اور وہ مسلسل ‘ہم لے کے رہیں گے آزادی’ کے فلک شگاف نعرے لگارہے تھے۔

انتظامیہ نے مظاہرین کو جسکول کے قریب روک دیا اور انہیں اپنے مارچ کو فوری طور پر ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں جبکہ مظاہرین رکاوٹوں کو ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

پولیس اور انتظامیہ نے مظفرآباد-سری نگر شاہراہ بلاک کردی—فوٹو:رائٹرز
پولیس اور انتظامیہ نے مظفرآباد-سری نگر شاہراہ بلاک کردی—فوٹو:رائٹرز

جے کے ایل ایف کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار کا کہنا تھا کہ مظاہرین اس وقت دھرنے دے کر بیٹھے ہیں اور صبح تک انتظار کریں گے جب کنٹینرز کو ہٹادیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر وہ نہیں ہٹائیں گے تو ہم اپنے دھرنے کو جاری رکھیں گے اس کے بعد ہم اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے’۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا پروگرام پرامن تھا اور اس کا مقصد محصور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی اور عالمی برادری کی توجہ اس طرف مبذول کروانا تھا تاکہ اس مسئلے کو فور طور پر پرامن انداز میں حل کردیا جائے۔

محمد رفیق ڈار نے کہا کہ ‘ہماری جماعت مقامی انتظامی کے ساتھ کسی قسم کا تصادم یا کشیدگی نہیں چاہتی کیونکہ اس سے بھارتی مقصد کو تقویت ملے گی’۔

اس سے قبل ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جے کے ایل ایف نے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے ایل او سی کی جانب پر امن آزادی مارچ کا دوبارہ آغاز کیا تھا اور بھارت مخالف نعرے بھی لگائے۔

مارچ میں شریک افراد نے 4 اکتوبر کو آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں سے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کے ذریعے ایل او سی کی جانب سفر کا آغاز کیا تھا اور جمعہ کی شب مظفر آباد میں گزارنے کے بعد دوبارہ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوئے۔

جے کے ایل ایف نے  مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ، پاکستان اور بھارت کو پرامن مارچ کو روکنے کے لیے طاقت کا  استعمال نہ کرنے پر رضامند کرے — فوٹو: اے ایف پی
جے کے ایل ایف نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ، پاکستان اور بھارت کو پرامن مارچ کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے پر رضامند کرے — فوٹو: اے ایف پی

آزادی مارچ کے شرکا گزشتہ روز مظفرآباد میں سیاسی سرگرمیوں کے مرکز اپر اڈا پر جمع ہوئے جس کے بعد چھکوٹھی سیکٹر کی جانب سفر شروع کیا گیا۔

اس دوران مارچ کے شرکا نے سابق چیئرمین جے کے ایل ایف امان اللہ خان اور موجودہ چیئرمین یٰسین ملک کی تصاویر بھی تھامی ہوئی تھیں اور ساتھ ہی ‘کشمیر بنے گا خود مختار‘ کے نعرے بھی بلند کیے۔

مزید پڑھیں: جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آج ایل او سی کی جانب پُرامن مارچ کرے گی

علاوہ ازیں مارچ میں شریک افراد نے ایک بڑا بینر بھی تھاما ہوا تھا جس پر لکھا تھا ’اقوام متحدہ: کشمیر کو آپ کی فوری توجہ کی ضرورت ہے‘۔

کچھ شرکا کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر درج تھا کہ ’اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق رائے دہی دلانے کے لیے جموں و کشمیر کا کنٹرول سنبھالے‘۔

پرامن مظاہرین کو ایل او سی کے قریب روک دیا گیا—فوٹو:طارق نقاش
پرامن مظاہرین کو ایل او سی کے قریب روک دیا گیا—فوٹو:طارق نقاش

مارچ کے شرکا جب بینک روڈ سے گزرے تو تجارتی رہنماؤں شوکت نواز میر اور عباس قادری نے ان پر گلاب کی پتیاں بھی نچھاور کیں۔

دو روز قبل آزاد کشمیر کے وزرا نے جے کے ایل ایف کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی اور مارچ کے شرکا سے ایل او سی کے قریب نہ جانے اور اسے پار نہ کرنے کی اپیل کو دہرایا تھا۔

جس پر جے کے ایل ایف کے رہنماؤں نے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ ایل او سی کی جانب سفر کے دوران پُرامن رہیں گے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے ڈان کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت نے ان سے رابطہ کیا تھا اور ان کا موقف معلوم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پار کرنے والے بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیلیں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کے مبصرین کو پُرامن مارچ کے مقاصد سے آگاہ کرنے کے علاوہ ہم نے اقوام متحدہ سے مقبوضہ جموں کشمیر کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے امن فورسز بھیجنے اور اقوام متحدہ کی جانب سے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ دہرایا‘۔

محمد رفیق ڈار نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کو 21 اپریل 1948 کو منظور کی گئی قرارداد نمبر 47 کا پیرا نمبر 2 بھی یاد دلایا جس میں ایل او سی پار کرنا ایک قانونی سرگرمی قرار دیا گیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ جے کے ایل ایف نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اقوام متحدہ، پاکستان اور بھارت کو پرامن مارچ کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے پر رضامند کرے۔

علاوہ ازیں مارچ کے دوران کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ایل او سی کے قریب چناری کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔

ایل او سی سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر جسکول کے مقام پر آزاد کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے ہر قسم کی گاڑیوں کا راستہ روکنے کے لیے کنٹینرز بھی لگائے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں