'بھارت سفارتکاری اور حالات ٹھیک ہونے سے متعلق لیکچر اپنے پاس رکھے'

06 اکتوبر 2019
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کے ظالمانہ سلوک اور ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنا ہماری بین الاقوامی ذمہ داری کاحصہ ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کے ظالمانہ سلوک اور ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنا ہماری بین الاقوامی ذمہ داری کاحصہ ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان میں دہشت گرد کیمپوں کی موجودگی کے الزام کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے اسے مقبوضہ کشمیر میں انسانی بحران سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی آرمی چیف بیپین روات نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی ایئر فورس کی جانب سے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں سرحد پار حملے میں تباہ کیے گئے ’دہشت گردوں کے کیمپ‘ دوبادہ سرگرم ہوگئے ہیں۔

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ان کیمپوں سے کم از کم 5 سو افراد مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔

تاہم پاکستان کی سول و ملٹری قیادت کی جانب سے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: خبردار کرتا ہوں! اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’یہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری سنگین انسانی بحران سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی ایک مایوس کن کوشش ہے‘۔

ایک علیحدہ بیان میں پاک فوج نے خبردار کیا کہ ’بھارت بے بنیاد الزام لگا کر جعلی آپریشن کی کوشش کرسکتا ہے جس کے خطے کے امن پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے‘۔

علاوہ ازیں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں ترکی اور ملائیشیا کی قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق بیانات کو جانبدار اور غلط قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

تاہم پاکستان کی جانب سے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مذکورہ بیان کو بھی مسترد کیا گیا۔

اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’جموں کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ سلوک اور ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنا ہماری بین الاقوامی ذمہ داریوں اور بھارتی جبر کا نشانہ بننے والے کشمیریوں سے متعلق اخلاقی ذمہ داری کا حصہ ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پار کرنے والے بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیلیں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ’اگر بھارت اشتعال انگیزی محسوس کرتا ہے ایسا صرف اس لیے ہے کیونکہ وہ اپنے انتہا پسند نظریے اور حاکمانہ عزائم کے تحت کیے جانے والے ناقابل معافی اقدامات سے متعلق سچ کا سامنا نہیں کرنا چاہتا‘۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے خود کو ایک نارمل ملک کہنے کا دکھاوا بھی قابلِ مذمت ہے، عالمی برداری کو پوچھنا چاہیے کہ کیا ایک نارمل ملک 80 لاکھ افراد کو 2 ماہ سے زائد عرصے تک غیر انسانی کرفیو میں قید رکھ سکتا ہے اور سب ٹھیک ہے کا دعویٰ کرکے دنیا کو دھوکا دے سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کیا ایک گاؤ رکشک کے مشتعل گروہوں کو جگہ دیتا ہے؟

ترجمان نے کہا کہ بھارت کے لیے تجویز ہے کہ سفارتکاری اور حالات ٹھیک ہونے سے متعلق لیکچر اپنے پاس رکھے، ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ’معالج پہلے خود کو ٹھیک کرے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’میں آزاد کشمیر کے لوگوں میں مقبوضہ کشمیر میں 2 ماہ سے جاری غیر انسانی کرفیو میں محصور کشمیریوں کے حوالے سے پائے جانے والے کرب کو سمجھ سکتا ہوں‘۔

انہوں نے ٹوئٹ میں مزید کہا تھا کہ ’لیکن اہل کشمیر کی مدد یا جدوجہد میں ان کی کی حمایت کی غرض سے جو بھی آزاد کشمیر سے لائن آف کنٹرول پار کرے گا وہ بھارتی بیانیے کے ہاتھوں میں کھیلے گا‘۔

وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ یہ وہی بھارتی بیانیہ ہے جو پاکستان پر ’اسلامی دہشت گردی‘ کا الزام عائد کرکے بھارت کے ظالمانہ قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جائز جدوجہد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ایل او سی پار کرنے سے بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر تشدد بڑھانے اور لائن آف کنٹرول کے پار حملہ کرنے کا جواز مل جائے گا‘۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں عالمی برادری کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے کچھ غلط کیا تو ہم آخر تک لڑیں گے اور اس کے نتائج سوچ سے کہیں زیادہ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پہلے مجھے اقوام متحدہ جانے دیں،پھر بتاؤں گا لائن آف کنٹرول کب جانا ہے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی شدت پسند تنظیم نہیں لیکن بھارت ہم پر الزام لگا رہا ہے، ہم نے حکومت میں آنے کے بعد ان گروپس کے خلاف کارروائی کی اور اب وہاں اس طرح کے گروپس نہیں اور اس بات کو ثابت کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کو دعوت دی تھی، یہ دہشت گرد گروپس کسی کے حق میں نہیں کیونکہ اس سے ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پاکستان سے ان پر حملے ہو رہے ہیں لیکن میں نے کہا کہ آپ کی سرزمین سے ہمارے بلوچستان میں حملے کیے جا رہے ہیں جس کا ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ لوگوں کو محصور کیا گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت میں آر ایس ایس کی حکمرانی ہے جو ہٹلر کے نظریے کی حامی ہے اور مودی کی وزارت اعلیٰ کے نیچے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ہوا اور مودی آر ایس ایس کے تاحیات رکن ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جب کرفیو ہٹالیا جائے گا اور لوگ باہر آئیں گے جہاں 9 لاکھ فوجی تعینات ہیں اس صورت میں خون ریزی کا خطرہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں