والدین کے قتل کا الزام، چیئرمین نیب جاوید اقبال کا سوتیلا بھائی بری

07 اکتوبر 2019
عدالت عالیہ نے ملزمان کی درخواست پر فیصلہ سنایا —فائل فوٹو: لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
عدالت عالیہ نے ملزمان کی درخواست پر فیصلہ سنایا —فائل فوٹو: لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے والدین کے قتل میں ٹرائل کورٹ سے سزائے موت پانے والے 3 مجرمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا۔

عدالت عالیہ کی جانب سے بری کیے گئے ملزمان میں ایک ملزم نوید اقبال چیئرمین نیب کا سوتیلا بھائی ہے۔

صوبائی دارالحکومت کی عدالت میں جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: قتل کے 2 ملزمان بری، ایک کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

واضح رہے کہ ملزمان کی جانب سے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور ناکافی شواہد کی بنا پر رہائی کے لیے اپیلیں دائر کی گئی تھی۔

اس حوالے سے آج ہونے والی سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی وکیل عدالت میں پیش ہوئیں اور موقف اختیار کیا کہ پولیس نے ملزمان کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا۔

وکیل نے کہا کہ پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے جبکہ ملزمان کے خلاف شہادتیں بھی موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قتل کا ملزم 10 سال بعد بری، چیف جسٹس کا قانونی سقم پر اظہار برہمی

انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے 2016 میں حقائق کے برعکس سزائے موت سنائی۔

بعد ازاں عدالت نے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر ناکافی شواہد کی بنیاد پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی نوید اقبال سمیت دیگر 2 ملزمان عباس او امین کو رہا کردیا۔

واضح رہے کہ 2011 میں لین دین کے تنازع پر چیئرمین نیب کے والدین کو قتل کرنے کے الزام میں ان تینوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں