ایشیائی ترقیاتی بینک کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 20 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2019
اے ڈی بی کے مطابق بی آئی ایس پی کے ادارے کو مضبوط بنانے سے متعلق اقدامات میں مدد جاری رہے گی
 — فائل فوٹو: اے ایف پی
اے ڈی بی کے مطابق بی آئی ایس پی کے ادارے کو مضبوط بنانے سے متعلق اقدامات میں مدد جاری رہے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے حکومت کے سماجی تحفظ کے پروگرام، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے لیے اضافی 20 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی۔

اس حوالے سے جاری پریس ریلیز میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ اے ڈی بی کی جانب سے اکتوبر 2013 میں منظور کیے گئے سماجی تحفظ کے ترقیاتی منصوبے کے باعث بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 8 لاکھ 55 ہزار خواتین کا اندراج ہوا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ منصوبے کے لیے اضافی قرض کے ذریعے رقوم کی نقد منتقلی میں تعاون اور اس کے ساتھ بی آئی ایس پی کے ادارے کو مضبوط بنانے سے متعلق اقدامات میں مدد جاری رہے گی۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کا مالی امداد کے حکومتی دعوے سے اظہارِ لاتعلقی

ڈائریکٹر پبلک مینیجمنٹ، فنانشل سیکٹر اینڈ ٹریڈ برائے ایشیائی ترقیاتی بینک وسطی و مغربی ایشیا، طارق نیازی نے کہا کہ 'بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے سماجی تحفظ کے پروگرامز، یہ یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں کہ غریب ترین طبقات مزید غریب نہ ہوں، خاص طور پر جب ملک کو معاشی سطح پر مشکل چیلنجز کا سامنا ہو'۔

انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، حکومتِ پاکستان میں سماجی تحفظ کے متبادل طریقوں پر عملدرآمد، غربت میں کمی کے عزم پر قائم ہے جیسا کہ اثاثہ جات منتقلی پروگرام، جس کے ذریعے انسانی سرمائے میں بہتری کو فروغ ملتا ہے اور نسلوں سے جاری غربت میں کمی آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا معاہدہ، خسرو بختیار

علاوہ ازیں ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر پاکستان ژی ہونگ یانگ نے کہا کہ اضافی فنانسنگ سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مضبوط بنانے اور مالی انتظامی اور کنٹرول میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'بی آئی ایس پی میں ایک پالیسی ریسرچ یونٹ بھی قائم کیا جائے گا تاکہ اس وقت جاری پروگرامز کی کارکردگی کی نگرانی اور اس میں بہتری لائی جائے اور غربت سے متعلق پروگرامز، عالمی طرز کے مطابق صحت اور غذائیت کے لیے مشروط نقد منتقلی جیسے نئے اور موثر اقدامات کیے جاسکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں