پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' پر بھارتی وزیرِ دفاع کا بیان مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2019
دفتر خارجہ کا بیان پیرس میں 13 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک ہونے والے ایف اے ٹی ایف جائزہ اجلاس سے ایک ہفتے قبل سامنے آیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
دفتر خارجہ کا بیان پیرس میں 13 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک ہونے والے ایف اے ٹی ایف جائزہ اجلاس سے ایک ہفتے قبل سامنے آیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

دفتر خارجہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کی حیثیت کے حوالے سے دیے گئے بھارتی وزیر دفاع کے شر انگیز بیان کو مسترد کردیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یکم اکتوبر کو راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ’ایف اے ٹی ایف دہشت گردی کی مالی معاونت پر پاکستان کو کسی بھی وقت بلیک لسٹ کرسکتا ہے'۔

اس سلسلے میں ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں رد عمل دیا گیا کہ ’بھارتی وزیر دفاع کا بیان پاکستان کے ان خدشات کی تصدیق کرتا ہے کہ بھارت اپنے مذموم مقاصد کے لیے ایف اے ٹی ایف کے اجلاسوں کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے‘۔

بیان مزید کہا گیا کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی اور واضح طرفداری اس کے ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کی مشترکہ صدارت کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے جو ایف اے ٹی ایف کے لائحہ عمل پر عملدرآمد کے حوالے سے پاکستان کی پیش رفت کا جائزہ لے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' اعلامیہ پر بھارتی بیان مسترد کردیا

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس سے قبل بھی پاکستان کے خدشات سے ایف اے ٹی ایف اراکین کو آگاہ کیا گیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ ایف اے ٹی ایف کی وسیع ترین رکنیت، پاکستان کے خلاف بھارت کی گمراہ کن مہم اور ایف اے ٹی ایف کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش مسترد کردے، کیونکہ ایف اے ٹی ایف کے لیے کارروائی کو غیر جانبدار اور شفافیت یقینی بنانا اہم ہے۔

خیال رہے کہ دفتر خارجہ کا یہ بیان ایف اے ٹی ایف جائزہ اجلاس سے ایک ہفتے قبل سامنے آیا ہے، یہ اجلاس پیرس میں 13 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک جاری رہے گا۔

یہ اجلاس اس لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے یا بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو 'ایف اے ٹی ایف' بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بھارتی سازش ناکام،خطرہ برقرار

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم پاکستان نے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ نئی دہلی پاکستان کو دیوالیہ کرنا اور ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اے پی جی کی جانب سے ایک روز قبل ہی جاری کردہ باہمی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان نے موثر طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے اے پی جی کی 40 میں سے صرف 4 تجاویز پر عمل نہیں کیا جو ملک کی کارکردگی میں بہتری کا واضح مظہر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں