وزیر اعظم نے امریکی سینیٹرز کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کردیا

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2019
امریکی سینیٹرز کے اس دورے سے پاک ۔ امریکا تعلقات اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کرنے کا بھی موقع ملا — فوٹو: پی آئی ڈی
امریکی سینیٹرز کے اس دورے سے پاک ۔ امریکا تعلقات اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کرنے کا بھی موقع ملا — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم عمران خان نے امریکی سینیٹرز سے ملاقات میں انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی سینیٹرز کرسٹوفر وین ہولین اور مارگریٹ سی حسن نے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔

امریکی سینیٹرز، بھارت کی جانب سے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔

امریکی سینیٹرز کے اس دورے سے پاک ۔ امریکا تعلقات اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کرنے کا بھی موقع ملا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا

بیان کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم نے مقبوضہ وادی میں کشیدہ صورتحال میں دلچسپی لینے پر امریکی کانگریس اور دونوں سینیٹرز کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن، بھارت کی جانب سے کرفیو اٹھانے سے انکار اور خوراک و ادویات سمیت بنیادی اشیا کی شدید قلت نے وادی کو کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے جہاں بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی شدید اور کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی برادری کے لیے لازم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق اور آزادی کے حق کا احترم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ اس بات کا ادراک کرے کہ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن و استحکام کے حوالے سے کتنے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدارتی امیدوار کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات باہمی اعتماد اور امن کے لیے شراکت داری کی بنیاد پر قائم ہیں۔

امریکی سینیٹرز نے دونوں ممالک کے درمیان کثیر الجہتی اور دیرپا تعلقات کے قیام اور باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

خطے کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام پاکستان اور امریکا دونوں کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے لیے پاکستان کی جانب سے سہولت کاری جاری رکھنے کے عزم کو دہراتے ہوئے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

آزاد جموں و کشمیر کا 6 اکتوبر کو دورہ کرنے والے دونوں امریکی سینیٹرز نے بھارتی اقدامات سے مقبوضہ وادی میں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں