جہانگیر ترین سے اختلافات: پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما ابوالحسن مستعفی

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2019
ابوالحسن انصاری نے تحریک انصاف کا پارٹی آئین 2019 تیار کیا تھا — فوٹو: انعام اللہ خٹک
ابوالحسن انصاری نے تحریک انصاف کا پارٹی آئین 2019 تیار کیا تھا — فوٹو: انعام اللہ خٹک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل ابوالحسن انصاری پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین سے پارٹی آئین پر اختلافات کے بعد عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے۔

ابوالحسن انصاری نے تحریک انصاف کا پارٹی آئین 2019 تیار کیا تھا۔

پارٹی ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ جہانگیر ترین، جن کا پارٹی میں کوئی باضابطہ عہدہ نہیں، ابوالحسن کو پارٹی آئین میں اپنی سفارشات کے مطابق ترمیم کرنے کے لیے مجبور کر رہے تھے جس کے باعث دونوں کے درمیان پارٹی اجلاس میں کئی بار تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔

ابوالحسن سے قریبی ذرائع کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے پارٹی پر قبضہ کر لیا ہے۔

ذرائع نے ابوالحسن کے حوالے سے بتایا کہ 'اگر جہانگیر ترین نے پارٹی کے لیے پیسہ خرچ کیا ہے تو ہم نے بھی پی ٹی آئی کے لیے اپنا وقت اور پیسہ خرچ کیا ہے۔'

پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ابوالحسن انصاری نے پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری سرور کی تحریک انصاف میں اختلافات کی تردید

تاہم ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا کیونکہ وزیر اعظم و پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو پیغام دیا ہے کہ وہ دورہ چین سے واپس آکر اس معاملے کو دیکھیں گے۔

ابوالحسن انصاری نے اپنے استعفیٰ میں لکھا ہے کہ 'پارٹی آئین کی جائزہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پارٹی قیادت کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع کے بعد میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ مجھے پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے، تاکہ اس بدلتے ماحول میں مُجھ سے زیادہ مناسب شخص کو اس عہدے پر فائز ہونے کا موقع مل سکے۔'

پارٹی کے چیف آرگنائزر کو بھیجے گئے مختصر خط میں انہوں نے مزید لکھا کہ 'میں آپ کا اور مرکزی گورننگ باڈی میں موجود تمام ساتھیوں کا بے انتہا عزت دینے اور تعاون کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔'

اپ ڈیٹ

پی ٹی آئی نے منگل کو مذکورہ خبر کے حوالے سے تردید جاری کرتے ہوئے کہا کہ خبر 'حقائق کی غلط تشریح پر مبنی' اور 'گمراہ کن' ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے رپورٹ میں ابوالحسن انصاری سے منسوب باتوں کو حقائق کے منافی اور 'مکمل طور پر غلط معلومات' قرار دیا۔

انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی آئین کو لے کر ابوالحسن اور جہانگیر ترین کے درمیان کوئی اختلافات نہیں اور نہ ہی جہانگیر ترین نے آئین میں ترمیم کے لیے ابوالحسن پر کوئی دباؤ ڈالا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں